کالم

محبت کا سراب یا انسانیت کی فتح؟ پاکستان نے دنیا کو حیران کر دیا

خلیج اردو
تحریر محمد عبدالسلام
ہمارے بزرگ ہمیشہ نصیحت کرتے آئے ہیں کہ جب کسی پر احسان کرو تو خالص اللہ کی رضا کے لیے کرو، نہ کہ دنیاوی مفاد یا کسی صلے کی امید میں۔ یہی وہ جذبہ ہے جو پاکستانی معاشرے کی بنیادوں میں رچا بسا ہے۔ بے شک، ملک کو کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں، لیکن ایک چیز جو ہمیشہ پاکستانیوں کو دنیا میں ممتاز کرتی ہے، وہ ہے ان کا بے لوث جذبۂ خدمت اور دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونے کی فطرت۔ اس حقیقت کا ایک بار پھر شاندار مظاہرہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایک امریکی خاتون، انیژا، پاکستان آئیں اور پاکستانی عوام کے رویے نے نہ صرف ان کی بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں افراد کی سوچ کو بدل کر رکھ دیا۔

انیژا ایک افریقی نژاد امریکی خاتون تھیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے ایک پاکستانی نوجوان کے عشق میں گرفتار ہو کر پاکستان پہنچیں۔ تاہم، جب وہ یہاں آئیں تو حقیقت توقعات سے یکسر مختلف نکلی۔ سوشل میڈیا پر یہ خبریں گرم تھیں کہ وہ اپنی تصاویر میں فلٹرز کا استعمال کر کے خود کو کہیں زیادہ کم عمر اور خوبصورت ظاہر کرتی تھیں، جبکہ حقیقت میں وہ ویسی نہیں تھیں۔ جب وہ پاکستان پہنچیں تو ان کا محبوب اور اس کا خاندان ان سے ملنے ایئرپورٹ آئے، لیکن جیسے ہی انہوں نے حقیقت دیکھی، وہ سب خاموشی سے رفوچکر ہو گئے۔

انیژا، جو محبت کی تلاش میں ہزاروں میل کا سفر طے کر کے پاکستان پہنچی تھیں، اچانک خود کو تنہا محسوس کرنے لگیں۔ جب انہیں احساس ہوا کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ہے، تو وہ شدید غصے اور مایوسی کا شکار ہو گئیں۔ ان کے احتجاج کی آواز جلد ہی میڈیا تک پہنچ گئی، اور دیکھتے ہی دیکھتے، پاکستانی میڈیا اس معاملے کو بھرپور طریقے سے کور کرنے لگا۔ لیکن جس چیز نے سب سے زیادہ حیران کیا، وہ پاکستانی عوام اور فلاحی اداروں کا رویہ تھا، جنہوں نے ان کے ساتھ بے حد محبت اور ہمدردی کا مظاہرہ کیا۔

یہاں عبدالستار ایدھی کے نقشِ قدم پر چلنے والے معروف سماجی کارکن رمضان چھیپا صاحب نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لیا۔ انہوں نے نہ صرف انیژا کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا بلکہ ان کے قیام و طعام، تحفظ اور دیگر ضروریات کا بھی بہترین انتظام کیا۔ انیژا کا رویہ اگرچہ بے حد سخت اور بعض اوقات ناگوار بھی تھا، لیکن چھیپا صاحب اور ان کی ٹیم نے روایتی پاکستانی مہمان نوازی کی مثال قائم کرتے ہوئے ان کا پورا خیال رکھا۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے پانچ ہزار ڈالرز کا مطالبہ کیا، تو بھی ان کی ضروریات کا ہر ممکن طور پر خیال رکھا گیا۔ حکومتِ پاکستان نے بھی مداخلت کرتے ہوئے ان کے لیے سیکیورٹی اور طبی سہولیات فراہم کیں، تاکہ وہ کسی قسم کی پریشانی کا شکار نہ ہوں۔

یہ واقعہ جیسے ہی پاکستانی سوشل میڈیا سے نکل کر بین الاقوامی پلیٹ فارمز، خاص طور پر ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پہنچا، تو اس نے امریکی عوام کو حیران کر دیا۔ امریکہ میں لاکھوں صارفین اس کہانی کو دیکھ کر پاکستانیوں کی غیر مشروط مہمان نوازی، صلہ رحمی اور ہمدردی کے جذبے سے دنگ رہ گئے۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں امریکی صارفین نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ مغربی میڈیا نے پاکستان کا جو منفی تاثر بنا رکھا ہے، وہ سراسر غلط ہے۔ حقیقت میں، پاکستان ایک مہمان نواز، پرامن اور دوسروں کا درد سمجھنے والی قوم ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جیسے جیسے انیژا کے معاملے پر گفتگو بڑھتی گئی، امریکیوں کی ایک بڑی تعداد نے پاکستان کے بارے میں مزید جاننے میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ بہت سے امریکی سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان کے شمالی علاقوں، اس کی قدرتی خوبصورتی، ثقافت، اور عوام کی مہمان نوازی پر مبنی ویڈیوز دیکھنا اور شیئر کرنا شروع کر دیں۔ ان کے تبصروں میں یہ الفاظ نمایاں تھے کہ "ہمیں پاکستان کے بارے میں ہمیشہ غلط معلومات دی گئیں، جبکہ حقیقت میں یہ ملک ایک پوشیدہ جنت ہے۔”

پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی بھی اس معاملے میں بڑی اہمیت رہی۔ چونکہ پاکستانی ٹک ٹاکرز کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا پر موجود ہے، اس لیے ان امریکی صارفین کی ویڈیوز چند ہی گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں تک پہنچنے لگیں، اور حیرت انگیز طور پر، پاکستان کا مثبت تاثر دنیا بھر میں پھیلنے لگا۔ چند ہی دنوں میں، یہ موضوع امریکہ میں ٹرینڈ کرنے لگا، اور ہزاروں لوگ اس پر ویڈیوز بنا کر پاکستان کی خوبصورتی، مہمان نوازی اور انسان دوستی کو سراہنے لگے۔

اس واقعے نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی قوم، باوجود مختلف مسائل اور چیلنجز کے، اب بھی ایک ایسی قوم ہے جو دوسروں کے ساتھ بے لوث محبت اور خلوص کا مظاہرہ کرنا جانتی ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا جذبہ، جو خالصتاً انسانیت کے نام پر کیا گیا، ملک کے سافٹ امیج کو مضبوط کرنے کا سبب بن گیا۔ یہ دنیا کے لیے ایک پیغام تھا کہ پاکستان صرف وہ نہیں جو خبریں دکھاتی ہیں، بلکہ پاکستان وہ ہے جو انسانیت، محبت اور مہمان نوازی کی مثالیں قائم کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button