
خلیج اردو: ورلڈ گورنمنٹ سمٹ (ڈبلیو جی ایس) کی ایک نئی تحقیق کے مطابق، 2050 تک، دنیا کی 70 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہوگی۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے اور کاروباری امور پراس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے جدید ترین طریقوں اور ڈیجیٹل سلیوشنز کی ضرورت ہوگی۔ ارنسٹ اینڈ ینگ (ای وائی) کے تعاون سے تیار کردہ’سیکورٹی بائی ڈیزائن- غیر مستحکم سائبر ورلڈ میں محفوظ اورمستحکم سمارٹ شہروں‘ کے عنوان سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمارٹ شہروں کی جانب سے پائیداریت کے فروغ اور نئے دور کی رہائشی ضروریات کے لئے ابھرتی اور جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کے نتیجہ میں ہونے والی تیز رفتار ڈیجیٹلائزیشن سے سائبر چیلنجز پر مبنی ایک مبہم دنیا کا منظر نامہ پیش آسکتا ہے۔رپورٹ میں دنیا بھر کی حکومتوں اور سمارٹ شہروں کی ضروریات کواجاگر کیا گیا ہے جس کا مقصد تمام سطحوں پر مطلوبہ سیکورٹی لوازمات کاتجزیہ کرتے ہوئے انہیں پورا کرنا ہے۔ رپورٹ میں تمام اسٹیک ہولڈرز، مقامی آبادیوں اور سرکاری حکام کے درمیان سائبر بیداری میں اضافہ کرتے ہوئے، تمام ڈیجیٹل خدمات سمیت معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز کو محفوظ بنانے میں حکومتوں کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ رپورٹ میں سمارٹ شہروں کو درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں غیر محفوظ ڈیوائسز، وژن کو حکمت عملی اور پالیسیوں سے منسلک کرنا، ملٹی پل پروگراموں پر عملدرآمد، ناکافی فنڈنگ، مربوط سیکیورٹی ڈھانچے کی عدم موجودگی اور آپریشنل ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کے لیے سیکیورٹی کنٹرول شامل ہیں۔ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ آرگنائزیشن کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر محمد يوسف الشرهان نے کہا کہ ڈبلیو جی ایس پالیسی سازوں، ماہرین، کاروباری افراد، جدت کاروں اور محققین کو ایک پلیٹ فارم پر لاتے ہوئے موجودہ چیلنجز اور مستقبل کے مسائل سے نمٹنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے جدید ٹیکنالوجیز پر مبنی سلیوشنز کے لئے باہمی تعاون کو یقینی بنارہا ہے۔ الشرھان نے کہا کہ اس رپورٹ کا اجرا ایک اہم وقت پرکیا گیا ہے جو چار ارب سے زیادہ آبادی پر مشتمل دنیا بھر کے شہروں کی ترقی میں معاونت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 31 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ‘شہروں کے عالمی دن’ کی مناسبت سے جاری کردہ رپورٹ، "شہروں کو جامع، محفوظ، لچکدار اور پائیدار بنانے” کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں ڈبلیو جی ایس کے کردار کا ثبوت ہے۔ اس حوالے سے مینا کے خطے میں ای وائی کے جی پی ایس کنسلٹنگ سائبر لیڈر سامر عمرنے کہا کہ میناکے خطے کی حکومتون نے ڈیجیٹل تبدیلیوں میں ترقی کے حوالے سے بہت زیادہ دور اندیشی کا مظاہرہ کیا ہے،جس میں شہریوں کی فلاح وبہبود کو ترجیح دی گئی ہے۔ رپورٹ میں متعدد امور جو ایک سمارٹ شہر میں سائبر سیکیورٹی کے لیے ضروری ہیں، کااحاطہ کیا گیا ہے،جن میں ابتدائی طور پر سائبر سیکیورٹی گورننس، بنیادی ڈھانچے کا تحفظ، ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ خطرات کا تجزیہ،رہائشیوں کی پرائیویسی، نیز مناسب تحفظ کی فراہمی کے لیے جدید طریقے شامل ہیں۔ مزید برآں، یہ حکومتوں کے لیے ہر شعبہ میں سائبرسیکورٹی صلاحیتوں کے لیے روڈ میپ کو واضح کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سمارٹ شہروں کو متعدد سائبر چیلنجز کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے حکومتوں کی جانکاری میں اضافے کی ضرورت ہے۔یہ رپورٹ آنے والے سالوں میں عالمی آبادی میں متوقع اضافے کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے شہروں کو ڈیزائن کرنے کے لیے حل اور اقدامات کے لیے درکار باہمی تعاون پر مبنی کوششوں کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔ رپورٹ میں سمارٹ شہروں کی تعمیر کے سب سے اہم عوامل اور شہروں کی تکنیکی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اور انہیں ترقی کے ساتھ پیدا ہونے والے چیلنجز سے بچانے کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کسی بھی حکومت کے لئے سفارشات د ی گئی ہیں جن میں سمارٹ سٹی ڈیزائن، سائبر سیکیورٹی رجحانات، سیکیورٹی سلوشنز، سیکیورٹی سلوشنز کو اسمارٹ سٹی ڈیزائن میں اختیار کرنا، سائبر سیکیورٹی پالیسیوں کی تیاری اور نفاذ میں حکومتوں کا کردار، اور ایک محفوظ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے لئے لوازمات شامل ہیں