خلیج اردو
اسلام آباد:اسلام آباد الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ٹربیونل سے متعلق فیصلہ کو جلد چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق تو ٹربیونل تعیناتی پر الیکشن کمیشن کا کردار ڈاکخانہ کا ہے؟
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے اسلام آباد الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ کمیشن نے تحریک انصاف کے وکلا کی سماعت موخر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ن لیگی وکلاء کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔
انجم عقیل کے وکیل نے الیکشن ٹربیونل اسلام آباد کا حکم نامہ پڑھتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونل طریقہ کار کے تحت کام نہیں کررہا۔ خدشہ ہے کہ انصاف نہیں ملے گا۔راجہ خرم نواز کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ٹربیونل انصاف کا قتل کررہا ہے۔ اگر یہاں کوئی اور ٹربیونل نہیں ہے تو کسی اور صوبے میں منتقل کردیں۔
طارق فضل چودھری کے وکیل نے کہا کہ ہمیں فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا جا رہا۔ ایشوز فریم کئے بغیر کارروائی کی جارہی ہے
تحریک انصاف کے وکیل علی بخاری نے موقف اپنایا کہ ٹربیونل نے فارم 45 مانگے جو نہیں دئیے جارہے۔ درخواست گزار الیکشن کمیشن کا کندھا استعمال کررہے ہیں۔ شعیب شاہین کے وکیل سجیل شہریار سواتی نے دلائل میں کہا کہ ٹربیونل نے جواب جمع کرانے کےلیے 25 دن دئیے مگر جواب جمع نہیں کرایا گیا۔ تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا اگر الیکشن ایکٹ سیکشن 151 کا کیس آئے تو نیا کمیشن بنانا ہوگا۔قانون نے پھر الیکشن کمیشن کو کیوں ٹربیونل لگانے کا اختیار دیا۔ پھر کیوں نہ الیکشن ٹربیونلز بھی چیف جسٹس صاحبان بنا لوں۔ الیکشن کمیشن نے ٹربیونل تبدیلی کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔