
خلیج اردو
اسلام آباد:جسٹس اطہر من اللہ کا نیب ترامیم کیس کی براہ راست نشریات کی درخواست مسترد کرنے پر اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔ لکھا لائیو نشریات نہ دکھانے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں طے کردہ اصولوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عام قیدی نہیں ، نیب ترامیم کیس کی کارروائی لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کیونکہ بانی پی ٹی آئی کے ملک میں کروڑوں فالوورز ہیں جو انتخابات کے نتائج سے ظاہر وہ کوئی عام قیدی یا مجرم نہیں۔
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالت ریاست کے جبری نظام کے وجود کے تصور کو نظر انداز نہیں کر سکتی، عدالتیں اور ججز واضح حقائق کو نظر انداز کر کے اپنا سر ریت میں نہیں دبا سکتے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے چار دہائیوں بعد حال ہی میں ذوالفقار بھٹو کی ناانصافی کا تذکرہ کیا لیکن بھٹو کو جو نقصان پہنچا اسکا مداوا نہیں ہو سکتا،، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو بھی ریاستی طاقت کے غلط استعمال کا سامنا کرنا پڑا۔
جسٹس اطہر کے مطابق نیب قانون کے ذریعے سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، مسلسل الزامات لگتے رہے نیب سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا، غیر امتیازی سلوک سے عوام کی نظر میں نیب کی ساکھ اور غیر جانبداری کو شدید نقصان پہنچا۔
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون سے لوگوں کو کئی کئی ماہ ،،حتی کہ کئی کئی سال گرفتار رکھا گیا، نیب کہتا ہے ٹرائل تیس دنوں میں مکمل ہوگا، نیب کی وجہ سے ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا، شاہد خاقان عباسی، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کی نہ صرف تذلیل کی گئی بلکہ ان کا وقار بھی مجروح کیا گیا۔
حیرانی کی بات ہے ایک اور سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل چلائے جا رہے ہیں،کچھ میں انہیں سزا ہو چکی۔