خلیج اردو
اسلام آباد:بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار کے بعد حکومت نے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں، دوسری طرف آئی ایم ایف نے بجٹ خسارے سے نکلنے کیلئے حکومت کے سامنے نئی تجاویز رکھ دیں۔
وفاقی بجٹ 2024۔25 میں اربوں روپے کے مزید ٹیکسز لگائے گئے جن کا اطلاق بھی ہو گیا مگر حکومت عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کو بے تاب نظر آ رہی ہے۔
مالی سال 2024 ،25 کے دوران مزید ٹیکس لگنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات میں 3 اہم پہلووں پر تبادلہ خیال ہورہا ہے۔
بجٹ خسارہ 9000 ارب تک جا سکتا ہے۔ خسارے سے نمٹنے کے لیئے 20 فیصد مارک اپ پر قرض لینا ہوگا۔ بجٹ خسارہ ملکی تاریخ میں پہلی بار خسارہ 45 فیصد کا ہنسہ عبور کرنے کا خدشہ ہے۔ اضافی ٹیکس لگانے کے باوجود بجٹ خسارہ قابو سے باہر رہے گا۔
مزید قرضہ لینے کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوپائے گا ۔ اس لیے دسمبر سے قبل مزید اضافی ٹیکسوں کا سہارا لینا پڑے گا
ذرائع کے مطابق 10 ہزار 400 ارب روپے کی کل محصولات کا تخمینہ ہے۔ بجٹ خسارے سے قرضہ لے کر نمٹنے کے بعد جاری اور ترقیاتی وفاقی اخراجات چلانا مشکل ہوتا جائے گا۔