پاکستانی خبریںعالمی خبریں

جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس کی سفارشات مسترد کردیں،نئے ججز کی تعیناتی پر اتفاق نہ ہوسکا

خلیج اردو

عاطف خان خٹک

اسلام آباد: پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے نئے ججز کی تقرری کیلئے بلایا گیا اجلاس بے نتیجہ رہا۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس کے نامزد کردہ 5 ججز کے نام کثرت رائے سے مسترد کر دیئے گئے۔

 

پاکستان کے میڈیا چینلز میں ذرائع سے چلنے والی خبروں کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا۔ جب چیف جسٹس کی جانب سے نامزد کیے گئے 5 ججز پر جوڈیشل کمیشن کے ارکان میں اختلاف رائے سامنے آیا تو 9 رکنی جوڈیشل کمیشن کے ممبران میں ووٹنگ کرائی گئی۔

 

ووٹنگ کے وقت چیف جسٹس کے نامزد ججوں کے خلاف 5 ووٹ آئے

جس کے بعد کچھ کہے بغیر ختم کردیا گیا۔

 

جسٹس قاضیٰ فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود،اٹارنی جنرل اور وزیرقانون نے مخالفت ،سندھ کے 2 ججز سے متعلق جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے بھی مخالفت جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس اعجاز الاحسن نے نامزدگیوں کے حق میں ووٹ دیا۔جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے باقی 3 ججز کی تعیناتی کے حق میں بھی ووٹ دیا۔

 

اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید ، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس اظہر رضوی، جسٹس شفیع صدیق اورجسٹس نعمت کے ناموں پر غورکیا گیا۔

 

 

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے اعلمیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد چیف جسٹس پاکستان زیر غور ججز کے حوالے سے مزید معلومات اور مزید ججز کے نام شامل کرنے کیلئے چیف جسٹس نے اجلاس موخر کیا۔

 

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوران اجلاس جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس سجاد علی شاہ جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی اور اٹارنی جنرل نے اجلاس موخر کرنے کی تائید کی۔ آئیندہ اجلاس کی تاریخ بارے جلد جوڈیشل کمیشن ممبران کو آگاہ کیاجائے گا۔

 

سپریم کورٹ کے ججز کے حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق سپریم کورٹ کے ججوں کی کل 17نشستوں میں سے اس وقت چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور ایک خاتون جج سمیت کل 13جج موجود ہیں ۔

 

جسٹس سجاد علی شاہ بھی 13اگست کو ریٹائر ہوجائیں گے۔جس کے بعد مجموعی طور پر 5 ججوں کی نشستیں خالی ہو جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اس نکتے پر بھی اعتراض اٹھایا گیا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کی ریٹائرمنٹ کی صورت میں خالی ہونی والی نشست کی وقت سے پہلے تعیناتی کیسے کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button