
خلیج اردو
اسلام آباد:جسٹس عائشہ ملک کی کسٹم ریگولیٹری ڈیوٹی کیس نہ سننے کی تحریری وجوہات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی اور انتظامی احکامات کے درمیان فرق سختی سے برقرار رکھا جانا چاہئے۔عدالتی احکامات کسی صورت نظرانداز یا ان کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کی تقدیس کو برقرار رکھنا عدلیہ کا بنیادی اصول ہے۔اگر عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوگا تو عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی۔ انہوں نے کیس نہ سننے کی وجہ 16 جنوری 2025 کو جاری کردہ عدالتی حکم کو قرار دیا۔
جس میں ایک تین رکنی بینچ کے دائرہ اختیار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔اس کیس میں بینچ کی دوبارہ تشکیل کا حکم دیا گیا تھا، مگر انتظامی کمیٹی نے کیسز کو آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے پیش کر دیا۔
۔جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدالتی احکامات کو انتظامی احکامات کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کسی کو عدالتی حکم سے اختلاف ہے، تو اسے عدالتی طریقہ کار کے تحت چیلنج کیا جانا چاہیے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ عدالتی احکامات کو سب سے زیادہ اہمیت دی جائے اور انہیں انتظامی احکامات کے ذریعے متاثر نہ کیا جائے۔