اسلام آباد:سپریم کورٹ نیب پر برہم ہوگئی۔ججز نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی وجہ سے ملک میں بربادی ہے۔عدالت عظمی نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں وارنٹ پر بھی سوال اٹھا دیئے۔۔تین رکنی بینچ نے عمران خان کو نیب ترامیم کا بنفشری ہونے کا احساس بھی دلایا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ نیب کے وارنٹ یکم مئی کو جاری ہوئی جبکہ گرفتاری 9 مئی کو ہوئی، 8 دن نیب نے وارنٹ کی تعمیل کیوں نہیں کی؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کی گرفتاری نیب کو مطلوب تھی تو گرفتاری کی کوشش نیب نے کیوں نہیں کی؟ کیا نیب عمران خان کو عدالت سے ہی گرفتار کرنا چاہتا تھا؟ وزارت داخلہ کو 8 مئی کو خط کیوں لکھا گیا؟جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کتنے نوٹسز موصول ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان کو صرف ایک نوٹس دیا گیا تھا، اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بظاہر نیب وارنٹس قانون کے مطابق نہیں تھے، جسٹس کیا وارنٹس جاری ہونے کے بعد گرفتاری کی کوشش کی گئی؟عمران خان لاہور میں تھے، نیب نے پنجاب حکومت کو وارنٹ تعمیل کا کیوں نہیں کہا؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے کئی سالوں سے سبق نہیں سیکھا، نیب پر سیاسی انجینئرنگ سمیت کئی الزامات ہیں، نیب نے ملک کو بہت تباہ کیا ہے۔نیب کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ عمران خان کا کنڈکٹ بھی دیکھیں ماضی میں مزاحمت کرتے رہے، نیب کو جانوں کے ضیاع کا خطرہ تھا