خلیج اردو
اسلام آباد: پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں چیلنج کرتے ہوئے انہیں الاٹ کرنے کی استدعا کر دی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا دیگر جماعتیں ہمت کریں اور بطور سیاسی جماعت کیس میں فریق بنیں۔ الیکشن کمیشن نے تمام درخواستوں کو یکجا کر کے سب کو سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ بطور جماعت کیا سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں کا استحقاق ہےیا نہیں،اعظم نذیر تارڑ نے موقف اپنایا کہ ہم ذاتی حیثیت میں نہیں بطور سیاسی جماعت آئے ہیں، ایسی پارٹی مخصوص نشستوں کا دعویٰ کر رہی ہے جو ایک بھی جنرل نشست نہیں جیتی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے تحت سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار ہے۔ ہمارے 86 آزاد ارکان کونسل میں شامل ہوئے تھے۔ کمیشن نے 81 آزاد امیدواروں کو کونسل میں شامل کیا۔ ہماری درخواست سب سے پہلے آئی لیکن ہمارے خلاف درخواستوں کو پہلے سماعت کیلئے مقرر کیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے تمام سیاسی جماعتوں کو سننے کا موقف اپناتے ہوئے کہا کہ جب فہرست ہی جمع نہیں کرائی تو سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے دی جا سکتی ہیں؟ عوام نے انتخابات میں سنی اتحاد کونسل کو مسترد کردیا، ایسی پارٹی میں اذاد ارکان کو اکٹھا کر کے کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں؟ فاروق ایچ نائیک نے الیکشن کمیشن سے
معاملے پر تمام پارلیمانی جماعتوں کو بلا کر سنے کی استدعا کی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کیا دوسری جماعتیں سنی اتحاد کونسل کی نشستیں لینا چاہتی ہیں؟ اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی ہماری مخصوص سیٹیں لینا چاہتی ہے تو سامنے آئے۔ ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور
ایم کیو ایم کی درخواست ہے مخصوص نشستیں ان میں تقسیم کی جائیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمیشن معاملے پر تمام فریقین کو سنے گا۔سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔