پاکستانی خبریں

تحریک انصاف سے انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے اہم سوالات کے جواب مانگ لیے

خلیج اردو
اسلام آباد:تحریک انصاف سے انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے اہم سوالات کے جواب مانگ لیے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی انتخابات کرا کر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تو ہیں۔

 

سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہونے کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

 

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ لگ رہا تھا سپریم کورٹ پیر تک کیس نمٹا دے گی لیکن لگتا ہے کچھ وقت اور لگے گا۔ ایک جماعت کا انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا وہ بطور سیاسی جماعت ختم ہو جائے گی؟

 

وکیل نے موقف اپنایا کہ سلمان اکرم راجہ نے اس حوالے سے درخواست دائر کی لیکن الیکشن کمیشن نے خارج کر دی۔ سلمان راجہ نے درخواست دی کہ انتخابی نشان نہ دیں لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار مان لیں۔ عدالتی استفسار پر وکیل کمیشن نے بتایا کہ
تحریکِ انصاف بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے۔

 

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک شخص آزاد الیکشن لڑتا ہے لیکن کہتا ہے کہ اس سیاسی جماعت سے ہوں تو ہو سکتا ہے؟ وکیل کمیشن نے کہا کہ میں بتاتا ہوں کہ ہوا کیا تھا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو ہوا اسکو چھوڑ دیں میں مفروضوں پر بات نہیں کر رہا، عدالتی سوال کا جواب دیں۔ پی ٹی آئی بطور جماعت موجود ہے، اُسکے چیئرمین، سیکرٹری وغیرہ ہیں نا؟ 

 

الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات نہیں کرائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی انتخابات کروا کر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تو ہیں۔ آپ نے ہاں نہ نہیں کی لیکن انہوں نے تو جمع کروا دیا ہے نا۔ غلط الیکشن کرایا ہو گا لیکن کروا کر بھیج تو دیا ہے نا؟ تحریکِ انصاف کی بنیادی رکنیت تو موجود ہے نا؟ یہ سوالات آپکے سامنے رکھ دیے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب دیں۔

 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 5 جولائی تک ملتوی کر دی ۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button