پاکستانی خبریں

یہ شرمناک ہے کہ کچھ کھلاڑی اپنی خراب پرفارمنس کو چھپانے کیلئے مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیں،احمد شہزاد کی رضوان پر نام لیے بغیر تنقید

خلیج اردو
اسلام آباد:پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد نے ایک بار پھر قومی ٹیم کے کھلاڑی رضوان احمد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے نام لیے بغیر رضوان احمد کو مذہبی کارڈ استعمال کرتے ہوئے خراب کارکردگی چھپانے کا الزام لگایا ہے۔

 

ایکس پر اپنے پیغام میں احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ ‏یہ واقعی مایوس کن ہے کہ کچھ کھلاڑی غیر ضروری پریس کانفرنس کرکے اور مذہب کا کارڈ کھیل کر ورلڈ کپ میں اپنی خراب کارکردگی کو چھپا رہے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنی فٹنس کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں اور جب وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ میدان میں اداکاری کر رہے تھے تو مذہب کہاں جاتا ہے؟ کیا مذہب آپ کو دوسروں کو دھوکہ دینا اور میدان میں جھوٹ بولنا سکھاتا ہے؟

 

حالیہ دنوں میں قومی ٹیم پر تبصروں کیلئے مشہور شہزاد نے مزید کہا کہ آپ کو میدان میں پرفارم کرنے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں اور آپ اس کے بجائے ٹیم میں گروپ بندی میں شامل ہوتے ہیں۔ مذہب ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری کو پوری عزم کے ساتھ ادا کریں اور اپنی تکلیف کے بارے میں جھوٹ نہ بولیں۔

 

کافی عرصہ سے قومی ٹیم میں شامل نہ کیے جانے والے احمد شہزاد نے کہا کہ ان کھلاڑیوں کے کچھ ترجمان چاہتے ہیں کہ انہیں ایک اور موقع دیا جائے لیکن کیوں؟ یہ پاکستان کی ٹیم ہے اور یہ ان کے گھر کی ٹیم نہیں ہے جہاں وہ کھیل سکیں۔ اگر وہ ایک اور موقع چاہتے ہیں تو وہ اپنی ٹیم بنا سکتے ہیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں لیکن اب پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نہیں۔

یہ تنقید رضوان احمد کی حالیہ پشاور میں ہونے والی پریس کانفرنس کے بعد سامنے آئی جہاں رضوان احمد نے اسٹیڈیم میں نماز پڑھنے کے عمل کا دفاع کیا۔ احمد شہزاد نے رضوان کی وضاحت کو ان کی چال قرار دیا ہے۔

 

اپنے ٹویٹ میں احمد شہزاد نے چیئرمین پی سی بی کے حالیہ مشہور بیان کا تذکرہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو اس بڑی سرجری کو بھولنے نہیں دیں گے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔ پاکستانی ٹیم کے کچھ کھلاڑی اب چیئرمین کے بیان کا مذاق بھی اڑانے لگے ہیں کیونکہ انہیں کوئی پروا نہیں۔

 

احمد شہزاد نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ شائقین کو ان کے جوابات ملیں اور ان کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ہم نے موقف اختیار کیا ہے اور ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک یہ پاکستانی ٹیم ایک بار پھر صحیح راستے پر نہیں آجاتی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button