
خلیج اردو
دبئی: متحدہ عرب امارات کے آسمان اگلے ہفتے ایک دلکش فلکی مظاہرے کے گواہ بننے جا رہے ہیں، جب اورینائڈز میٹیور شاور اپنے عروج پر پہنچے گا اور ستارہ شناسوں کو ہر گھنٹے میں 20 تک شوٹنگ اسٹارز دیکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق، یہ فلکی مظاہرہ 21 اکتوبر کو اپنے عروج پر ہوگا، جب زمین ہالی کے دُم دار تارے کے پیچھے چھوڑے گئے ملبے سے گزرتی ہے جو فضا میں داخل ہو کر روشنی کے چمکتے ہوئے دھارے بناتا ہے۔
دبئی فلکیاتی گروپ (DAG) اس شاندار منظر کے لیے تیاریاں مکمل کر چکا ہے اور القُدرہ کے پرسکون صحرا میں خصوصی مشاہداتی پروگرام کا اہتمام کرے گا۔
ناسا کے مطابق، یہ مظاہرہ 26 ستمبر سے 22 نومبر تک جاری رہے گا، تاہم سب سے بہتر وقت 21 اکتوبر کی رات آدھی رات سے پہلے سے لے کر صبح دو بجے تک ہوگا۔ DAG کا ایونٹ بھی اسی وقت کے مطابق ہوگا — رات 10 بجے سے صبح 2 بجے تک۔
دبئی فلکیاتی گروپ نے بتایا کہ اس رات آسمان بالکل اندھیرا اور چاند کی روشنی سے پاک ہوگا، جو مشاہدے کے لیے بہترین ماحول فراہم کرے گا۔ گروپ کے مطابق، "میٹیورز کو ٹیلی اسکوپ سے نہیں دیکھا جا سکتا کیونکہ وہ بہت تیزی سے حرکت کرتے ہیں، اس لیے انہیں ننگی آنکھ سے دیکھنا ہی بہترین طریقہ ہے۔”
شرکاء کے لیے فلکیات پر مبنی سرگرمیوں میں آسمان کا نقشہ بنانا، ٹیلی اسکوپ کے ذریعے گہرے خلائی اجسام کا مشاہدہ، ماہرین کی رہنمائی میں سوال و جواب کے سیشن اور موبائل فوٹوگرافی کے مواقع شامل ہوں گے۔ عام ٹکٹ 150 درہم جبکہ 5 سے 13 سال کے بچوں کے لیے 125 درہم رکھی گئی ہے۔
ہالی کے دُم دار تارے سے جڑا یہ مظاہرہ زمین سے تقریباً ہر 76 سال بعد گزرتے ہوئے ملبے کا نتیجہ ہے۔ ہالی کا اگلا مشاہدہ 2061 میں ممکن ہوگا۔
ناسا کے مطابق، اورینائڈز کا تعلق برجِ جبار (Orion Constellation) سے ہے، اس لیے شمالی نصف کرے میں رہنے والے ناظرین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ غروب آفتاب کے بعد جنوب مشرقی سمت میں دیکھیں۔
یہ فلکی مظاہرہ سال کے آخری سہ ماہی میں ہونے والے تین بڑے میٹیور شاورز میں پہلا ہے۔ اس کے بعد نومبر میں لیونائڈز اور دسمبر میں جیمینائڈز میٹیور شاور ہوں گے، جن میں بالترتیب 15 اور 100 فی گھنٹہ تک شوٹنگ اسٹارز دیکھے جا سکیں گے۔







