متحدہ عرب امارات

خلیجی ممالک میں آمدنی پر ٹیکس کا امکان: عمان کی پالیسی ‘روڈمیپ’ بن سکتی ہے

خلیج اردو
خلیجی ریاستیں، جن میں اب تک ذاتی آمدنی پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، اب مستقبل قریب میں اعلیٰ آمدنی والے افراد، غیرملکی کارکنوں یا ترسیلاتِ زر پر ٹیکس لگانے کے امکانات پر غور کر سکتی ہیں، خاص طور پر عمان کے تازہ اقدام کے بعد۔

اکسفورڈ اکنامکس مشرق وسطیٰ کے چیف ماہر معیشت اور آئی سی اے ای ڈبلیو کے مشیر اسکاٹ لیورمور نے کہا ہے کہ تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنا خلیجی حکومتوں کی ترجیح بن چکا ہے، اور اس ضمن میں عمان کی پالیسی دیگر ریاستوں کے لیے ایک ماڈل یا ‘ٹیسٹنگ گراؤنڈ’ بن سکتی ہے۔

عمان کا تاریخی اقدام

عمان وہ پہلا جی سی سی ملک ہے جس نے ذاتی آمدنی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو فی الحال صرف بالائی ایک فیصد آمدنی والے افراد پر لاگو ہوگا۔ اگرچہ اس سے ابتدائی مرحلے میں محدود آمدنی حاصل ہوگی، لیکن یہ مالیاتی پالیسی میں ایک انقلابی قدم ہے۔

ممکنہ چھوٹ اور کٹوتیاں

التمیمی اینڈ کمپنی کی ٹیکس ماہر ریچل فاکس کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کس قسم کی آمدنی کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، اور کس نوعیت کی کٹوتیاں اجازت یافتہ ہوں گی۔ تاہم، یہ توقع کی جا رہی ہے کہ:

  • تعلیم، صحت، زکوٰۃ، اور عطیات پر کٹوتیاں دی جائیں گی

  • بیرون ملک کمائی پر دو سال کی معافی

  • ثانوی رہائش کی فروخت پر ایک بار ٹیکس چھوٹ

  • وراثتی آمدنی اور تحفے بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے

  • ذاتی رہائش کی تعمیر کے لیے قرض پر سود کی کٹوتی (ایک بار کے لیے)

عمان وژن 2040 کی سمت میں پیش قدمی

فاکس کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی عمان کے سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط کرنے اور معاشی تنوع کو فروغ دینے کے لیے استعمال کی جائے گی، جو کہ عمان وژن 2040 کا مرکزی ہدف ہے۔

کیا دیگر خلیجی ریاستیں بھی ایسا کریں گی؟

ابھی تک کسی دوسرے خلیجی ملک نے براہِ راست آمدنی ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا، تاہم ماہرین کے مطابق علاقائی ٹیکس پالیسی میں تبدیلی کا رجحان واضح ہے، اور عمان کا تجربہ باقی ریاستوں کے لیے غور و فکر کا باعث بن سکتا ہے۔

سنچری فنانشل کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر وجے ویلےچا کے مطابق عمان کی مجوزہ ٹیکس پالیسی میں اعلیٰ آمدنی والوں کو ہدف بنایا گیا ہے اور کٹوتیوں و چھوٹ کی گنجائش نے ٹیکس دہندگان کے لیے مناسب پلاننگ کا موقع فراہم کیا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button