متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں کا انتباہ: بچپن کی غذائی قلت سے جنم لینے والا ’خاموش‘ ذیابیطس سامنے آ گیا

خلیج اردو
ابوظہبی – متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے ایک نئی، خاموش لیکن تشویشناک قسم کے ذیابیطس کی نشاندہی کی ہے، جو نہ تو موٹاپے سے جڑی ہے اور نہ ہی زیادہ شوگر کے استعمال سے۔ یہ بیماری بنیادی طور پر بچپن کی دائمی غذائی قلت سے جنم لیتی ہے اور حالیہ دنوں میں ٹائپ 5 ذیابیطس کے طور پر عالمی سطح پر تسلیم کی گئی ہے۔

یہ نئی قسم روایتی ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس سے بالکل مختلف ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بیماری بچپن میں غذائی قلت کے باعث لبلبے کی نشوونما متاثر ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ اسے 8 اپریل کو بینکاک میں ہونے والی انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کی ورلڈ ڈائبیٹیز کانگریس میں باضابطہ طور پر ایک علیحدہ زمرے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

برجیل ڈے سرجری سینٹر، شہامہ کے اندرونی طب کے ماہر ڈاکٹر جبران حبیب السلمان کے مطابق، "ٹائپ 5 ذیابیطس ان افراد کو متاثر کرتی ہے جنہیں بچپن میں مستقل غذائی قلت کا سامنا رہا ہو۔ اس کے برعکس ٹائپ 1 ایک خودکار مدافعتی بیماری ہے، جبکہ ٹائپ 2 لائف اسٹائل اور انسولین مزاحمت سے جڑی ہوتی ہے۔ ٹائپ 5 لبلبے کی کمزور نشوونما سے پیدا ہوتی ہے، جو اکثر حمل کے دوران یا ابتدائی عمر میں غذائی قلت کا نتیجہ ہوتی ہے۔”

لائف کیئر اسپتال، مصفّح کے ڈاکٹر راجاشیکر ریڈی کے مطابق، "اس بیماری میں انسولین کی مقدار نہایت محدود ہوتی ہے، کیونکہ لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔”

اگرچہ اس کے کچھ علامات — مثلاً بار بار پیشاب آنا، تھکن اور وزن میں کمی — دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں، تاہم اس کی چند منفرد نشانیاں بھی ہیں: پست قد، کم وزن، انسولین کی نہایت کم مقدار، اور ذیابیطس کی خاندانی تاریخ کا نہ ہونا۔ ان عوامل کے باعث تشخیص مشکل ہو جاتی ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق، اکثر یہ بیماری ٹائپ 1 یا 2 سمجھ کر غلط تشخیص کی نذر ہو جاتی ہے، جس سے علاج متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ خاص طور پر کمزور اور کم عمر مریضوں کی غذائی تاریخ کا بغور جائزہ لیں اور ضروری اینٹی باڈی ٹیسٹ کروائیں۔

علاج کے حوالے سے بھی ڈاکٹروں نے خاص لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انسولین تھراپی اہم ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کی غذائی بحالی بھی لازمی ہے تاکہ جسمانی افعال کی درستگی ممکن بنائی جا سکے۔

کیا اس سے بچاؤ ممکن ہے؟
ڈاکٹر السلمان کے مطابق، "اگر مائیں اور بچے حمل اور بچپن میں مناسب غذا حاصل کریں تو ٹائپ 5 کے کئی کیسز سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ بیماری اس بات کا ثبوت ہے کہ ابتدائی عمر میں غذا کس قدر اہم کردار ادا کرتی ہے۔”

ماہرین صحت نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ صرف موٹے افراد ہی نہیں، بلکہ دُبلے پتلے، بظاہر صحت مند افراد بھی ذیابیطس کا شکار ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ان کا غذائی پس منظر کمزور ہو۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button