خلیج اردو
قابل :افغانستان میں 15 سالوں میں پڑنے والی شدید ترین سردی کی لہر جاری ہے، درجہ حرارت منفی 34 تک گر گیا ہے، پچھلے ایک ہفتے میں شدید ترین سردی سے 78 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ خواتین ورکرز پر پابندی امدادی کاموں میں رکاوٹ بن رہی ہے، دو کروڑ سے زیادہ افغانوں کو فوری خوراک اور انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
افغان حکام کے مطابق سردی سے اموات افغانستان کے آٹھ صوبوں میں رپورٹ ہوئی ہیں، شدید سردی سے اب تک 70 ہزار مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
اگلے چند روز میں موسم مزید سرد ہوگا، متاثرہ افراد کو امداد کی فوری ضرورت ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق رابطہ دفتر نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغان خواتین ورکرز پر پابندیاں امداد کی فراہمی کو روک رہی ہیں۔
افغانستان میں 2 کروڑ سے زیادہ افراد کو فوری طور پر خوراک و زرعی امداد کی ضرورت ہے، طالبان حکومت نے گذشتہ ماہ خواتین کے فلاحی تنظیموں میں کام کرنے پر پابندی لگائی تھی۔
افغان ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر کے مطابق گزشتہ نو دنوں کے دوران ملک بھر میں شدید سردی سے کم از کم 78 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزارت کے ترجمان شفیع اللہ رحیمی نے کہا ہے کہ وزارت نے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کم از کم ایک ملین لوگوں کو خوراک اور نقد امداد فراہم کی ہے۔
افغان عوام کے مطابق درجہ حرارت میں کمی نے ان کے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں۔
کابل کی رہائشی اور 10 بچوں کی ماں شیلا کے مطابق اس جدید دور میں زیادہ تر لوگ ہیٹر کا استعمال کرتے ہیں وہ شدید سردی میں اپنے گھر کو گرم رکھنے کے لیے لکڑیاںتک خریدنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتی۔
افغان محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس سال درجہ حرارت میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔ افغانستان کے مغرب میں صوبہ غور میں درجہ حرارت صفر سے 34 ڈگری نیچے ہے جو ملک کا سرد ترین علاقہ ہے۔
محکمہ کے سربراہ محمد جمعہ نوروز نے کہا کہ سردی کی لہر نے پورے ملک کو متاثر کیا ہے اور یہ اگلے ہفتے تک جاری رہے گی۔
کابل کے متعدد رہائشیوں نے کہا کہ حکومت اور امدادی تنظیموں کو اس موسم سرما میں انہیں مدد فراہم کرنی چاہیے۔
کابل کے ایک رہائشی رامین نے کہا کہ ہم امارت اسلامیہ سے اس موسم سرما میں ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کابل کے رہائشی غلام نبی نے کہاکہ ہمارے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ مجھے حکومت کی حمایت کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت تعاون نہیں کرے گی تو میری آمدنی کیسے ہوگی؟
کئی صوبوں میں شدید سردی اور برفانی طوفان کی وجہ سے کئی اہم شاہراہیں بند ہو گئی ہیں، جس سے ضرورت مند لوگوں تک امداد کی ترسیل میں خلل پڑا ہے۔