خلیج اردو: بھارت میں جنسی زیادتی کے ملزم نے مقدمہ ختم کرنے کے لیے اپنی موت کا ڈراما رچایا تاہم متاثرہ لڑکی کی ماں نے ڈرامے کا پردہ چاک کرکے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرادیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار میں 39 سالہ استاد نیرج مودی نے 12 سالہ طالبہ کو گنے کے کھیت میں لے جاکر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس سے بچی ذہنی اور نفسیاتی امراض میں مبتلا ہوگئی تھی۔
طالبہ نے خود کو کمرے میں بند کرلیا تھا اور اسکول جانے بلکہ گھر سے باہر نکلنے میں بھی خوف کا شکار ہوجاتی تھی۔ یہ واقعہ 2018 کا ہے لیکن اس کا ڈراپ سین اس سال ہوگیا جب ملزم کے باپ نے عدالت میں کہا کہ ان کا بیٹا طبعی موت مرگیا۔
ملزم کے 60 سالہ باپ نے عدالت میں اپنے بیٹے کی شمشان گھاٹ میں جلنے سے قبل لکڑی پر لیٹے تصاویر بھی جمع کرائی اور ساتھ ہی میونسپل ادارے کا جاری کردہ موت کا سرٹیفیکٹ بھی جمع کرایا۔
یہ سب اس لیے کیا گیا تاکہ عدالت کیس ختم کردے اور ملزم سزا سے بچ جائے اور ہوا بھی ایسا ہی کہ عدالت نے ان ثبوت کی بنیاد پر کیس کو خارج کردیا۔ یہ اطلاع جب متاثرہ لڑکی کی ماں کو ملی تو اس نے ملزم کی موت کو ڈرامہ قرار دے دیا۔
ماں نے عدالت میں موت کی تصدیق کے لیے کیس دائر کردیا۔ اس نے اپنے وکیل کے ساتھ گاؤں میں ایک ایک گھر جا کر ملزم کی موت اور کریا کرم کے بارے میں پوچھا لیکن سب نے انکار کیا۔
ہندو مذہب میں کسی کی موت پر اس کے قریبی عزیز سر منڈوالیتے ہیں لیکن ملزم کے کسی عزیز نے ایسا نہیں کیا تھا اس لیے ماں کا شک یقین میں بدل گیا۔ عدالت نے موت کی سند کے اصل ہونے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
بالآخر متاثرہ لڑکی کی ماں عدالت میں یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی کہ ملزم زندہ ہے۔ ملزم کے باپ نے شمشان گھاٹ کر جاکر بیٹے کو لکڑی پر لٹکایا اور آخری لکڑی رکھنے سے قبل تصاویر بنوائیں۔
ملزم اور اس کے باپ نے لکڑی کی خریداری کی رسید بھی لی تھی جو عدالت میں جمع کرائی گئی لیکن سارا بھانڈا پھوٹ گیا۔ مفرور ملزم کو گرفتار کرلیا گیا اور عدالت نے 14 سال قید کی سزا سناتے ہوئے 3 لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا جو لڑکی کو دیا جائے گا۔
عدالت نے دھوکا دہی پر ملزم کے باپ کو بھی گرفتار کرلیا گیا جسے 7 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔