
گورنر نیوزم نے کہا کہ ’’ہم نے کئی افسوسناک واقعات دیکھے ہیں جن میں نوجوان غیر منظم ٹیکنالوجی سے متاثر ہوئے۔ ہم ایسی کمپنیوں کو بے لگام نہیں چھوڑ سکتے جو بغیر احتساب کے نقصان دہ نتائج پیدا کر رہی ہیں۔‘‘
یہ قانون چیٹ بوٹ آپریٹرز پر لازم کرتا ہے کہ وہ ایسے ’’اہم حفاظتی اقدامات‘‘ نافذ کریں جو صارفین کے ساتھ ان کی بات چیت کو محفوظ بنائیں۔ اگر کسی کمپنی کی غفلت سے کسی سانحے کا سبب بنتا ہے تو متاثرہ فریق عدالت میں مقدمہ دائر کر سکتا ہے۔
ریاستی سینیٹر اسٹیو پیڈیلا کے مطابق یہ قانون ان واقعات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں خودکشی سے پہلے نوعمر افراد نے چیٹ بوٹس سے رابطہ کیا تھا۔ ان میں ایک 14 سالہ لڑکا بھی شامل ہے جس نے ایک چیٹ بوٹ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔
پیڈیلا نے کہا کہ ’’ٹیک انڈسٹری نوجوانوں کی توجہ حاصل کرنے اور انہیں حقیقی دنیا سے کاٹنے کی ترغیب دیتی ہے۔‘‘
نئے قانون کے تحت چیٹ بوٹس کو صارفین کو یہ یاد دلانا لازمی ہوگا کہ وہ ایک مصنوعی ذہانت سے بات کر رہے ہیں، اور اگر کوئی صارف خودکشی یا ذہنی دباؤ کے خیالات کا اظہار کرے تو اسے فوری طور پر مدد فراہم کرنے والی ہاٹ لائن یا کرائسس سروس سے جوڑا جائے گا۔







