خلیج اردو
قابل :افغان طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے کام کرنے والے سماجی کارکن کو گرفتار کر لیا ہے ۔
طالبان حکومت کےمحکمہ اطلاعات و ثقافت کے ترجمان عبدالحق حماد نے تعلیمی کارکن کی گرفتاری سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ میں مطیع اللہ ویسا کو نہیں جانتا نہ ہی مجھے اس کے کیس کے بارے میں معلوم ہے، لیکن ایک شخص کی گرفتاری پر اتنا شور دیکھ کر لگتا ہے کہ کوئی بہت بڑی سازش ناکام بنا دی گئی ہے، اگر کوئی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہے تو حکومت ایسے افراد سے باز پرس کا حق رکھتی ہے۔
مطیع اللہ ویسا کے بھائی عطا اللہ ویسا کا کہنا تھا ان کی گرفتاری کے بعد ان کے مزید دو بھائیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، ہم قلم قبیلے کے لوگ ہیں، 15 سالوں سے تعلیم کیلئے کام کر رہے ہیں، اگر وہ اس کیلئے ہمیں قتل بھی کر دیں تو بھی ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
سماجی کارکن مطیع اللہ ویسا غیر سرکاری تنظیم پین پاتھ کے بانی اور طویل عرصے سے افغانستان کے مختلف صوبوں کے دور دراز علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم کردار ادا کر رہے تھے، ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بچیوں کے اسکول کھولنے کے مطالبات سے بھرا ہوا ہے۔
گرفتاری سے قبل اپنی آخری ٹوئٹ میں ویسا نے لکھا تھا کہ مرد، عورتیں، بزرگ اور ملک کے ہر کونے سے تمام لوگ اپنی بچیوں کو مذہبی طور پر حاصل تعلیم کے حق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔