خلیج اردو
فرانس :صدر میکرون کی جانب سے پنشن اصلاحات کے خلاف ملک بھر میں ہڑتال جاری ۔
ہڑتال کی وجہ سے ٹرینیں، پروازیں، اسکول اور اسپتال میں معمول کی سروس متاثر ہوئی۔ اس موقع پر لاکھوں افراد پیرس اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔
اس حوالے کی جانے والی پولز سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسیوں کی اکثریت صدر کی پنشن اصلاحات کے خلاف ہے۔ اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہڑتالوں کی عوامی حمایت کو برقرار رکھنا یونینوں کے یو ٹرن پر مجبور ہونے کے امکانات کے لیے اہم ہوگا۔
لگ بھگ تین برس قبل آخری بار جب صدر میکرون نے پنشن کے نظام کو تبدیل کرنا چاہا تو اس وقت موسم سرما کے باوجود فرانس نے 1968 کے بعد اپنی سب سے بڑی ہڑتالیں دیکھیں۔
تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ صدر میکرون کی حکومت کو اپنے منصوبے کو پس پشت ڈالنا پڑا تھا۔ تاہم صدر میکرون نے اپریل 2022 میں ان اصلاحات کو دوبارہ متعارف کرانے کا وعدہ کرکے دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔
اب ان کی حکومت اس ماہ کے شروع میں اصلاحات پارلیمنٹ میں پیش کیں، جہاں اپوزیشن پہلے سے بھی زیادہ بڑی دکھائی دیتی ہے۔
فرانس کی سب سے بڑی اور زیادہ اعتدال پسند یونین، سی ایف ڈی ٹی بھی ہڑتال میں شامل ہو گئی ہے۔
یونینوںکے مطابق پنشن کے نظام کی عملداری کو یقینی بنانے کے اور بھی طریقے ہیں۔ملک بھرمیں پبلک ٹرانسپورٹ شدید متاثر ہو گی۔ مرکزی یونین نے کہا کہ 10 میں سے کچھ پرائمری سکولوں کے اساتذہ نے کہا ہے کہ وہ ہڑتال کریں گے، جب کہ ریفائنری کے کارکنان کی کارروائی میں شامل ہونے پر ڈنکرک میں ٹوٹل انرجی ریفائنری سے کوئی بھی ریفائنڈ تیل کی مصنوعات نہیں بھیجی جائیں گی۔فرانس کی سخت گیر سی جی ٹی یونین نے قانون سازوں اور ارب پتیوں کو بجلی کی سپلائی منقطع کرنے کی دھمکی دی ہے، جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ10000پولیس سڑکوں پر اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی کہ احتجاج پرتشدد نہ ہو جائے ۔
یاد رہے فرانسیسی صدر کی جانب سے 2019 میں بھی پینشن اصلاحات کی کوشش کی گئی تھی لیکن مظاہروں کی وجہ سے اس کو اصلاحات سے پیچھے ہٹنا پڑا ۔۔