خلیج اردو
یریوان :آرمینیائی فوجی یونٹ میں آگ لگنے سے کم از کم 15 فوجی ہلاک جبکہ تین شدید زخمی ہوگئے ، حادثہ ممنوعہ مواد پٹرول کے استعمال کے باعث پیش آیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کی ریسکیو سروس نے بتایا کہ آگ 19 جنوری کی صبح تقریباً 1:15 بجے آذربائیجان کی سرحد کے قریب گیگرکونک علاقے کے گاؤں ازات میں یونٹ میں لگی۔
وزیر دفاع سورین پاپیکیان نے آگ لگنے کے چند گھنٹے بعد منعقدہ ایک حکومتی اجلاس کو بتایا کہ کئی سینئر فوجی افسران کو فائر سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر برطرف کر دیا گیا ہے، جن میں فوج کی دوسری کور کے کمانڈر وہرام گریگوریان بھی شامل ہیں جو اس یونٹ کے انچارج تھے۔
انکا کہنا تھا کہ یہ افسران کسی نہ کسی طرح سے آرمینیائی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے حکم پر عمل درآمد کے ذمہ دار تھے، اس سلسلے میں ان عہدوں پر ان کا مزید قیام نامناسب سمجھا جاتا ہے۔
آرمینیا کی تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین ارگیشتی کیارامیان نے حکومتی اجلاس کو بتایا کہ فوجداری مقدمہ آرمینیا کے ضابطہ فوجداری کے آرٹیکل 352 پیراگراف 4 کے تحت شروع کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نکول پشینیان نے یقین ظاہر کیا کہ آگ ایک حادثہ تھا، ابتدائی تفتیش کے مطابق ایک ملازم نے 5 لیٹر کے کنستر سے چولہے میں پٹرول ڈالنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں کنستر میں ہی آگ لگ گئی، خدمت گار نے اضطراب سے کنستر کو ایک طرف پھینک دیا جس سے آگ مزید پھیل گئی۔
وزارت دفاع نے روسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ آرمینیائی مسلح افواج کے ایک یونٹ کے ہیڈ کوارٹر میں جمعرات کو لگنے والی آگ میں کم از کم 15 فوجی ہلاک اور تین دیگر شدید زخمی ہو گئے۔
آگ ایک فوجی یونٹ کی انجینئرنگ اور سنائپر کمپنی کے ہیڈ کوارٹر میں لگی۔
وزارت نے کہا کہ آگ جس نے 104 مربع میٹر کی عمارت کو منہدم کیا جمعرات کی صبح آگ پر قابو پالیا گیا۔
اس واقعے نے آرمینیائی عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو ابھی دو سال قبل دوسری کاراباخ جنگ میں تقریباً 4000فوجیوں کے نقصان سے دوچار ہے۔