خلیج اردو
میانمار :میانمار کے علاقے ساگاینگ کےگاؤں میں فوج کی جانب سے ایک تقریب پر فضائی بمباری کے نتیجے میں7 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میانمارکی فوج نے مقامی گاؤں میں منعقدہ تقریب پر بمباری کی جس سے گاؤں کے7 لوگ ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق بمباری سے درجنوں مکانات تباہ ہوگئے، بجلی اور مواصلات کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب فضائی حملے پر میانمارکی فوج کی جانب سےکوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ میانمارکی فوج ملک میں علیحدگی پسندوں کے خلاف مصروف ہے تاہم اس پر انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں اور آپریشنز کے دوران بےگناہ افراد کو قتل کرنے کے الزامات بھی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے میانمار کے فوجی حکمرانوں پر جنگی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائدکرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار کی فوج کو ہتھیاروں اور جہازوں کے لیے ایندھن کی فراہمی کو روکا جائے۔
یاد رہے کہ چند دن پہلےاسپیشل ایڈوائزری کونسل فار میانمار نے تفصیل جاری کر دیا تھا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا کے 13 ممالک میانمار کی فوجی جنتا کو براہ راست یا بالواسطہ معاونت فراہم کر رہے ہیں۔اسپیشل ایڈوائزری کونسل فار میانمار کے مطابق یہ ممالک میانمار کی سرکاری کمپنی کو ساز و سامان فراہم کرتے ہیں جس سے اسلحہ تیار کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آسٹریا، فرانس، چین، سنگاپور، بھارت، اسرائیل، یوکرین، جرمنی، تائیوان، جاپان، روس، جنوبی کوریا اور امریکا خام مال، مشینیں، ٹیکنالوجی اور مختلف پرزے میانمار کے ڈائریکٹوریٹ آف ڈیفنس انڈسٹریز کو فراہم کر رہے ہیں۔
میانمار کی فوج نے فروری 2021 میں ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ تب سے اب تک فوج 2 ہزار 730 سے زائد افراد کو ہلاک اور 17 ہزار 200 افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔
میانمارفوج کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف میں قتلِ عام کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
اسپیشل ایڈوائزری کونسل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ویتنام کو وہ ممالک اسلحہ سازی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں جو اس تنازع میں خود کو غیر جانبدار کہتے ہیں۔