خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان کے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کل دس بجے سنانے کا اعلان کردیا۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس 8 سال تک الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیرسماعت رہا۔
دوسری طرف پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سربراہ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
14 نومبر 2014 کو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے الیکشن کمیشن میں یہ کیس دائر کیا گیا تھا۔جس کی 8 سالہ طویل سماعت میں پی ٹی آئی نے 30 مرتبہ التوا مانگا اور پی ٹی آئی نے 6 مرتبہ کیس کے ناقابل سماعت ہونے یا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہونے کی درخواستیں دائر کیں۔
فارن فنڈنگ یا ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے 21 بار پی ٹی آئی کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے لیے مارچ 2018 میں اسکروٹنی کمیٹی قائم کی۔اسکروٹنی کمیٹی کے 95 اجلاس ہوئے جس میں 24 بار پی ٹی آئی نے التوا مانگا جب کہ پی ٹی آئی نے درخواست گزار کی کمیٹی میں موجودگی کے خلاف 4 درخواستیں دائر کیں۔ سکروٹنی کمیٹی نے 20 بار آرڈر جاری کیے کہ پی ٹی آئی متعلقہ دستاویزات فراہم کرے۔
نومبر 2021 میں الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے فنڈز کی آڈٹ رپورٹ جمع کروا دی تھی جس کے بعد کیس کی سماعتوں کے بعد الیکشن کمیشن نے 21 جون کو محفوظ کیا تھا۔
فارن فنڈنگ کیس وہ فیصلہ ہے جس کا نہ صرف تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی مبصرین کو بے صبری سے انتظار ہے بلکہ حکمران اتحاد کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔