خلیج اردو: متحدہ عرب امارات کے قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں آن لائن صارفین سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر غیر سرکاری خبریں یا غیر مجاز ذرائع سے غیر تصدیق شدہ معلومات پوسٹ کرنے یا شیئر کرنے سے گریز کریں، تاکہ وہ بھاری جرمانہ لگنے سے بچ سکیں
ADG لیگل کے منیجنگ پارٹنر محمد الدہباشی نے کہا ہے کہ سائبر کرائم کا نیا قانون صارفین پر ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر معلومات شیئر کرنے سے پہلے انکے ماخذ اور اعتبار کی تصدیق کرلیں۔
الدہباشی نے کہا کہ "قانون میں واضح ہے کہ کوئی بھی ایسا مواد شیئر کرنے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جس میں افواہوں، جعلی خبروں، غیر سرکاری خبروں یا قومی سلامتی کو متاثر کرنے والی کوئی بھی چیز شامل ہو۔”
آپ بغیر اجازت لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز کب لے سکتے ہیں؟
کسی بھی حالت میں عوام متحدہ عرب امارات میں خلاف ورزیوں یا غیر قانونی اقدامات کے بارے میں فلمائی گئی ویڈیوز کو پوسٹ، شائع یا شیئر نہیں کیا جا سکتا۔
واحد صورتحال جسمیں آپ کو دوسرے فریق کی اجازت کے بغیر جرائم یا کسی بھی قسم کی خلاف ورزیوں کی تصاویر لینے یا ویڈیو ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے وہ ثبوت کے دستاویزات کے طور پر حکام کے ساتھ مواد اشتراک کرنے کا مقصد ہے۔
یہ مشورہ اس وقت سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب امارات کے پبلک پراسیکیوشن نے عوام پر زور دیا کہ وہ ایسے مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں جس سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے جیسے حال ہی میں ایک ویڈیو سامنے آئی جس نے خطے میں خوف وہراس پھیلادیا تھا اس وڈیو میں متحدہ عرب امارات کے دفاعی دستوں کو حوثی دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مناظر کیساتھ سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا کی خلاف ورزیوں کے ارتکاب پر جرمانوں اور سزا کی مکمل فہرست درج ذیل ہے۔
– ایسی معلومات جو رائے عامہ کو مشتعل کرتی ہے، خوف و ہراس کا سبب بنتی ہے یا قومی سلامتی اور معاملات کو نقصان پہنچاتی ہے – اس پر ایک سال قید اور 100,000 درہم جرمانہ
– جعلی خبریں، افواہیں، گمراہ کن یا غلط معلومات جو سرکاری اعلانات سے متصادم ہوں- ایک سال قید اور 100,000 درہم جرمانہ
– وبائی امراض، ہنگامی حالات یا بحران کے دوران جعلی خبریں پھیلانا – دو سال قید اور 200,000 درہم جرمانہ
– دوسرے لوگوں کی تصاویر یا ویڈیوز ان کی رضامندی کے بغیر پھیلانا— چھ ماہ قید اور/یا 150,000- 500,000 درہم جرمانہ
– حادثے یا بحران کے متاثرین کی تصاویر یا ویڈیوز، جاری کرنے پر چاہے وہ مرے یا زخمی — چھ ماہ قید اور/یا 150,000- درہم 500,000 جرمانہ
– کسی شخص کے بارے میں تبصرے، خبریں، تصاویر یا معلومات دینا ، چاہے سچ ہو، اور جو نقصان کا سبب بن سکتی ہے — چھ ماہ قید اور/یا 150,000- 500,000 درہم جرمانہ
– گمراہ کن یا غلط اشتہارات دینا – قید کی سزا اور/یا 20,000- 500,000 درہم جرمانہ
– غیر ملکی ملک کو بدنام کرنے والی معلومات یا ڈیٹا جاری کرنا— چھ ماہ قید اور/یا 100,000 – 500,000 درہم جرمانہ
– فحش مواد یا ناشائستہ مواد چلانے پر- قید کی سزا اور/یا درہم 250,000 – 500,000 درہم جرمانہ
– ایسا مواد جس میں توہین رسالت ہو اور مذاہب کی توہین ہو – اس پر قید کی سزا اور/یا 250,000 – 1 ملین درہم جرمانہ
– عطیات جمع کرنے کے لیے مواد چلانے پر— قید کی سزا اور/یا 200,000 – 500,000 درہم جرمانہ
– ایسا مواد جو بغیر لائسنس کے طبی مصنوعات کو فروغ دے — اس پر قید اور/یا جرمانہ دونوں ہوسکتے ہیں