خلیج اردو: توانائی کی بچت کے لیے روایتی پنکھوں کی پیداوار اور فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی سفارشات پر توانائی کی بچت کی قومی پالیسی کے تحت ملک میں زیادہ بجلی استعمال کرنیوالے روایتی پنکھوں کی پیداوار پر یکم جولائی 2023سے پابندی کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس کا باضابطہ ایس آر او جلد جاری کردیا جائے گا۔
ایکسپریس کو ملنے والی دستاویز کے مطابق نیشنل انرجی ایفی شنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای سی سی)کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ ملک میں صرف80واٹس سے کم بجلی پر چلنے والے پنکھوں کی پیداوار کی اجازت دی جائے اس کیلیے پی ایس کیو سی اے کو بھی ملک میں پنکھوں کے قومی معیار میں ردوبدل کی ہدایت کردی گئی۔
اس فیصلے کے تحت ملک میں اسٹار ریٹنگ درجہ اول میں آنے والے پنکھوں کی پیداوار اور فروخت کی اجازت ہوگی جو80واٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں جبکہ اے سی انورٹرز کے حامل پنکھوں کا شمار اسٹار ریٹنگ درجہ پانچ کے پنکھوں میں کیا جاتا ہے جو45سے50واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔
توانائی کی بچت کیلیے کفایت بخش پنکھوں کی پیداوار کے لیے پاکستان میں پنکھے بنانے والی صنعت کی نمائندہ ایسوسی ایشن سے مشاورت کی جائیگی تاکہ ان کی پیداوار کو انرجی سیور بلبز بنانے والی صنعتوں کی طرح اپ گریڈ کیا جاسکے۔
کفایت بخش پنکھوں کے فروغ کیلیے عوام کو اقساط میں پنکھے فراہم کرنیکی تجویز بھی زیر غور ہے جن کی قیمت پاور یوٹیلیٹی کمپنیوں کے بلوں کے ذریعے اقساط میں وصول کی جائیگی، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کم از کم ایک گھر میں ایک کفایت بخش بجلی کا پنکھا ضرور استعمال کیا جارہا ہو۔
پاور ڈویژن اور این ای سی سی پاکستان میں تیار ہونے والی گھریلو برقی آلات کی کارکردگی کے معیار کی بھی نگرانی کریں گے90فیصد یا اس سے کم توانائی کی کارکردی پر چلنے والے گھریلو برقی آلات کی تیاری پر پابندی ہوگی اور صرف ایسے گھریلو برقی آلات تیار کیے جاسکیں گے جن کی برقی کارکردگی 90 فیصد سے زائد ہو۔