متحدہ عرب امارات

ماں اور بیٹی کی زندگی میں معجزہ: یو اے ای کے باشندوں کی مدد سے بے دخلی کا خطرہ ٹل گیا

خلیج اردو
دبئی: آج کا دن آئیشہ فوسل اور ان کی 15 سالہ بیٹی مریم کے لیے زندگی کا سب سے مشکل دن ہونا تھا، جب انہیں برشا ہائٹس دبئی میں واقع اپنے فلیٹ سے بے دخل کیا جانا تھا۔ کرایہ نہ دینے کی وجہ سے بجلی بھی منقطع ہو چکی تھی اور ماں بیٹی خود کو بدترین صورتحال کے لیے ذہنی طور پر تیار کر چکی تھیں۔

تاہم خلیج ٹائمز میں ان کی کہانی شائع ہونے کے صرف 24 گھنٹوں کے اندر صورت حال بدل گئی۔ پورے یو اے ای سے قارئین کی طرف سے امداد کے سیلاب نے نہ صرف ان کی بجلی بحال کروا دی بلکہ واجب الادا کرایہ بھی ادا کر دیا، جس سے اس خاندان کو نئی زندگی ملی۔

آئیشہ نے خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "ابھی تک یقین نہیں آ رہا۔ دو دن پہلے میں اندھیرے میں بیٹھی یہ سوچ رہی تھی کہ کہاں جاؤں گی۔ میں اس ملک کے لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کر سکتی۔ یہ سب کسی معجزے سے کم نہیں۔”

مریم، جنہوں نے خلیج ٹائمز سے خود رابطہ کیا تھا، جذبات سے لبریز تھیں۔ انہوں نے کہا، "اب میں سکون سے پڑھائی کر سکتی ہوں، بغیر اس خوف کے کہ ہمیں سڑک پر آنا پڑے گا۔ یوں لگتا ہے جیسے میں پھر سے سانس لے سکتی ہوں۔”

2008 میں اسلام قبول کرنے والی آئیشہ یو اے ای آئی تھیں تاکہ ایک نئی زندگی شروع کر سکیں، لیکن ایک ناکام شادی اور قرضوں کی وجہ سے سفری پابندی نے ان کی زندگی کو مشکلات سے بھر دیا۔

برادری کی یکجہتی

یو اے ای کے ہر کونے سے لوگوں نے مدد کی پیشکش کی۔ ابو ظہبی، شارجہ، عجمان اور یہاں تک کہ راس الخیمہ سے بھی افراد نے ان سے رابطہ کیا۔ دبئی کے ایک رہائشی، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی، نے ان کے تمام یوٹیلیٹی بلز ادا کر دیے۔

انہوں نے کہا، "میں نے یہ خبر دیکھی اور میں چپ نہیں بیٹھ سکا۔”

اب جب فوری بحران ٹل گیا ہے، آئیشہ زندگی کو ازسرنو سنوارنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "میں یہ یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ دوبارہ ایسا کبھی نہ ہو۔ میری بیٹی کو بہتر مستقبل ملنا چاہیے۔ یہ دوسرا موقع میرے لیے سب کچھ ہے اور میں اسے ضائع نہیں ہونے دوں گی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button