خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

گلوبل میڈیا کانگریس میں میڈیا فیوچر لیبز انڈسٹریل چیلنجز اور مواقع پر غور کرنے کا بروقت اقدام قرار: میڈیا ماہرین

خلیج اردو: ایک عالمی سطح پر معروف صحافی اور میڈیا کنسلٹنٹ کے مطابق ابوظہبی میں حال ہی میں منعقد ہونے والی گلوبل میڈیا کانگریس کے دوران ہونے والے میڈیا فیوچر لیبز مباحثے میڈیا کی صنعت کو درپیش چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کا ایک بروقت اقدام تھا۔ یہ بات جوناتھن کلیٹن نے کہی جو 40 سال سے زائد عرصے سے افریقہ، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے بارے میں غیر ملکی نامہ نگار، میڈیا ایڈوائزر اور ادارتی مشیر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ دی ٹائمز آف لندن کے افریقہ کے نمائندے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ گلوبل میڈیا کانگریس میں میڈیا فیوچر لیبز میں شرکت کے اپنے تجربات کے بارے میں اپنے مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ 2022 ورلڈ کپ شروع ہونے سے چند دن پہلے میں نے پہلی بار ابوظہبی میں ایک بین الاقوامی میڈیا کانفرنس میں شرکت کی۔ امارات نیوز ایجنسی (وام) کے زیر اہتمام منعقدہ گلوبل میڈیا کانگریس میں تقریباً 10,000 میڈیا ماہرین، سیاست دانوں، مبصرین، اہم شخصیات اور نجی شعبے کے نمائندوں نے شرکت کی تاکہ جدید مواصلات، خبروں اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کو تشکیل دینے والے بے شمار مسائل پر بحث کی جا سکے۔ جدید ترین ابوظبی قومی نمائش مرکز ، ایدنک میں منعقد ہونے والی کانگریس میں ڈیجیٹل رابونں ، مصنوعی ذہانت ، جدید ٹیکنالوجی اور مرکزی دھارے اور نئے میڈیا اداروں پر ان کے اثرات اور خبروں کی رپورٹنگ کے بدلتے ہوئے منظر نامے جیسے موضوعات پرکھل کر بحث کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کاوقت بالکل درست تھا۔ نومبر 2022 کے ایونٹ کے دوران ایلون مسک کی ٹویٹر کی خریداری،روس۔یوکرین تنازعہ،جعلی خبروں اور غلط معلومات جیسے متنازعہ مسائل سرخیوں کی زینت بنے ہوئے تھے۔ میڈیا فیوچر لیز مباحثوں میں دیگر مضامین جیسے تربیت اور ملکیت پر مزید بحث کی گئی۔ کانفرنس میں ہونے والی گول میزکانفرنسوں میں میڈیا کی تجربہ کار شخصیات کے ذریعے مباحثے ترتیب دیئے گئے اور ان میں صنعت کے ایگزیکٹوز، پالیسی سازوں، شمالی اور جنوبی کے ماہرین تعلیم نےمشترکہ بنیاد تلاش کرنے پر غور کیا۔ امارات نیوز ایجنسی (وام) کے ڈائریکٹر جنرل محمد جلال الرئیسی نے کہا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان لیبز کے شرکاء میڈیا کی مہارت کی ہر ممکن حد تک متنوع نمائندگی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیشنز میں میڈیا کے شعبے کو درپیش مختلف چیلنجوں پر بلا روک ٹوک اور ایماندارانہ بحث دیکھنے میں آئی جس میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ کس طرح انڈسٹری کو آگے لے جایا جائے اور اس کے روشن مستقبل کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریش میں مختلف نقطہ نظر کو سنا گیا اور بھارت ، افریقہ، جنوبی امریکہ، چین اور یہاں تک کہ روس اور مشرق وسطی کے میڈیا ہاؤسز سی این این اور سکائی کے عربی ادارے ایک ساتھ موجود تھے۔ جرمنی کے سیکورٹی ماہر اولیور رولوفس نے کہا کہ یہ کانفرنس میڈیا کے مستقبل اور اس سے متعلقہ مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے شمال اور جنوب کو جوڑنے کے اپنے مقاصد میں قابل ستائش طور پر کامیاب رہی لیکن خلیجی خطے کے ساتھ زیادہ یورپی شمولیت پر زور دیا جو موجودہ اور مستقبل کی توانائی کی ضروریات کے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس ایک سالانہ تقریب بن جاتی ہے تو وہ مغربی میڈیا کی ممتازتنظیموں کی بڑی شمولیت اور موجودگی دیکھنا چاہیں گے۔ میونخ سیکورٹی کانفرنس میں مواصلات کے سابق سربراہ رولفس نے کہا کہ ہم یورپیوں کو عرب دنیا کی طرف زیادہ سے زیادہ رجوع کرنا چاہیے جو نہ صرف ہمارے لیے تیزی سے اہم شراکت دار بنتا جا رہا ہے بلکہ ہمیں گلوبل میڈیا کانگریس جیسے پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے جو کہ گلوبل نارتھ اور گلوبل ساؤتھ کے درمیان بات چیت کو بحال اور مضبوط کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ تین روزہ ایونٹ پرمنتظمین جلد ہی ایک منفرد وائٹ پیپر شائع کریں گے جو دنیا بھر میں میڈیا کے اختراع کرنے والوں اور لیڈروں کے لیے ایک "سٹیٹ آف دی انڈسٹری” دستاویز اور ریفرنس پوائنٹ کے طور پر کام کرے گا۔ یہ عام لوگوں کے لیے دستیاب ہو گا اور ایک بین الاقوامی تھنک ٹینک کے ساتھ شراکت میں پیش کیا جائے گا

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button