متحدہ عرب امارات

حکومت پاکستان نے تمام غیر ضروری لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان نے جمعرات کے روز ایک ہنگامی معاشی پالیسی کا اعلان کیا جس کے تحت ملک کی ڈگمگاتی معیشت کو دوام بخشنے کے لیے 38 غیر ضروری اشیاء جیسے کار، فرنیچر اور فروٹ جام کی درآمد پر پابندی لگائے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لگژری آئٹمز کے ساتھ ساتھ غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بچانے میں مدد ملے گی ۔

زرمبادلہ کے زخائر 13 مئی کو کم ہو کر 10.16 بلین ڈالر رہ گئے تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ لگژری سامان کی درآمد پر پابندی کےفیصلے سے ملک کے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ ہم کفایت شعاری کی مہم پر سختی سے عمل کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہ اس کہ مالی طور پر آسودہ حال لوگوں کواس قومی مہم میں ایک مثال بننا ہوگا تاکہ مالی مسائل کا شکار ہم وطنوں کو مہنگائی کی اس آگ سے بچایا جاسکے جو پی ٹی آئی حکومت جلا کر گئی ہے۔

پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی سے مقامی معیشت اور صنعت کو بہتر بنانے کے قابل ہوں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مہم سے حکومت چھ بیلین ڈالر کا زرمبادلہ بچا پائے گی۔

وفاقی حکومت نے امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترامیم کرتے ہوئے نوٹیفیکشن جاری کیا ہے جس کے مطابق موبائل فونز اور گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔سگریٹ،چاکلیٹ ،جوسز،افغانستان کے سوا دیگر ممالک سے کارپیٹس،کاسمیٹکس اور ٹشو پیپرز کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہےکہ کتوں اور بلیوں کی خوراک ، مچھلی،فٹ وئیر اور فروٹس اینڈ ڈرائی فروٹس کی درآمد پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ فرنیچر،آئس کریم،جیم، جیلی،لیدر جیکسٹس، شیمپو، سن گلاسز، کیچپ کی درآمد پر پابندی ہوگی۔ ٹریولینگ بیگز اور سوٹ کیسز کی درآمد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے ۔

اسلحہ،پاستا،موسیقی کےآلات،فروزن گوشت ، ہوم ایپلائنس، دروازوں اور کھڑکیوں کے فریمز،ڈیوکوریشن آرٹیکلز، کراکری,کارن فلیکس کی درآمد پر پابندی عائد ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی روپیوں میں درآمد پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ زمینی راستے سے بارٹر ٹریڈ پر بھی پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button