
خلیج اردو
خطے میں اچانک فضائی حدود کی بندش اور پروازوں کی منسوخی کے بعد متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد، جو مختصر تعطیلات پر اپنے وطن گئے تھے، واپسی کے لیے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
اس صورتِ حال کی وجہ اسرائیل، ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدگی ہے، جس میں امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے "العدید” پر میزائل داغے۔ اس کے بعد قطر، بحرین اور کویت سمیت کئی خلیجی ممالک نے اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دیں۔
فہیم عمار، دبئی کی ایک لاجسٹکس کمپنی میں سیلز ایگزیکٹو، چھٹیاں گزارنے منگلور گئے تھے۔ ان کی واپسی کی فلائٹ 24 جون کی صبح 5:35 پر تھی، لیکن رات گئے اچانک منسوخ کر دی گئی۔
فہیم کا کہنا تھا: "میں خبریں پڑھ رہا تھا مگر پرواز وقت پر دکھائی جا رہی تھی۔ پھر اچانک پتہ چلا کہ منسوخ ہو چکی ہے۔ اب ہر ٹریول ایجنسی یہی کہہ رہی ہے کہ دو تین دن انتظار کرو۔”
اشف شریف، شارجہ میں مقیم 28 سالہ انجینئر، اپنی منگنی کے بعد کنور (بھارت) سے واپس آنے والے تھے۔ ان کی پرواز بھی منسوخ ہو گئی۔
اشف نے کہا: "بیگ تیار تھا، سب کچھ طے تھا، مگر صبح پرواز کی منسوخی کی اطلاع ملی۔ جیسے سب کچھ ایک لمحے میں رک گیا ہو۔”
اب اشف دوسرے شہروں جیسے کوچی، کالیکٹ یا منگلور سے متبادل پروازوں کی تلاش میں ہیں، مگر زیادہ تر پروازیں مکمل بُک ہو چکی ہیں۔
محمد علی، جو دبئی میں بطور الیکٹریشن کام کرتے ہیں، پچھلے دو دن سے کوئٹہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کی پرواز کراچی سے دبئی 24 جون کی شام 4:30 بجے منسوخ ہو گئی، اور یہ مسلسل دوسرا دن ہے جب ان کی پرواز منسوخ ہوئی۔
محمد علی نے بتایا: "گرمیوں میں اے سی کی سروسنگ کے لیے بہت کالز آتی ہیں۔ مالک نے جلد واپسی کا کہا ہے۔ اب کوئٹہ سے براہ راست پرواز کی امید ہے۔ بس دعا ہے امن ہو اور زندگی معمول پر آئے۔”
یہ صورتِ حال ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح خلیج میں سیاسی کشیدگی عام مسافروں کی زندگیوں پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہے۔ خلیجی ایئرلائنز اور حکام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مگر مسافروں کی واپسی فی الحال غیر یقینی ہے۔