خلیج اردو
نواف بن سعید المالکی، پاکستان میں سعودی سفیر
ہمارے دلوں کو عزیز آج کا دن، ہم 92 واں سعودی قومی دن منا رہے ہیں، جو 23 ستمبر کو آتا ہے، یہ وہ دن ہے جب شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن – اللہ تعالی ان کے درجات بلند کرے – نے "مملکت سعودی عرب” کے نام سے ملک کے اتحاد کا اعلان کیا، جو کہ 23 ستمبر 1932 عیسوی تھا۔
یہ دن، جسے ایک اہم قومی دن سمجھا جاتا ہے، مملکت سعودی عرب، اس کی قیادت اور عوام اسے مناتے ہیں، یہ وہ دن ہے جس میں اس ملک اور اس کی قیادت اور اس پاک سرزمین کے لیے وابستگی، وفاداری اور فخر کے جذبے کی تجدید ہوتی ہے۔
ہم اس تاریخی دن کو اپنے دلوں میں عزیز رکھتے ہوئے اور اسے یاد کرتے ہوئے، ہمیں ان کامیابیوں اور ترقیوں اور پیشرفتوں کو یاد رکھنا چاہیے جن پر ہمارا ملک ہر سطح پر گامزن ہے، ہمارا ملک بھلائی اور خوشحالی کے پے در پے مراحل طے کرتے ہوئے تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، جس کا نچوڑ، سعودی عوام کی ترقی اور کامیابی ہے۔
یہاں تک کہ ہم اس مرحلے پر پہنچ گئے جہاں ہم خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں بے مثال کامیابیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں – اللہ تعالی ان کی حمایت اور حفاظت فرمائے – جہاں سعودی امنگوں اور عزائم نے آسمان کو گلے لگا لیا ہے۔
قومی منصوبوں کی تکمیل اور پر عزم کامیابیوں نے دنیا کو حیران کر دیا ہے اور خطے کے بہت سے ممالک کو متاثر کیا ہے۔
میں یہاں کچھ ایسی کامیابیوں کا حوالہ دوں گا جو صرف دو سال سے بھی کم عرصے میں حاصل کی گئیں، جس میں مملکت کا اہم عالمی سربراہی اجلاسوں کی میزبانی کرنا ہے، جن میں G20 سمٹ، جو کہ 21/22 نومبر 2020 کو ہوئی تھی، اور یہ پہلا G20 سربراہی اجلاس تھا جس کی میزبانی کسی عرب ملک نے کی تھی، جس نے بین الاقوامی سطح پر مملکت کی پوزیشن اور اثر و رسوخ کو مستحکم کیا۔
معاشی حوالے سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بہت سی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں جن میں سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا ایک اہم حالیہ بیان تھا، جس میں اس بات کا اشارہ دیا گیا تھا کہ سعودی عرب 2022 میں دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے، اور سعودی آرامکو بہت سی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑنے میں کامیاب رہی ہے، یہاں تک کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ مارکیٹ ویلیو رکھنے والی کمپنی بن گئی، اور یہ مملکت کی دانشمندانہ قیادت کی کوششوں کی ترجمانی ہے، جس نے سعودی معیشت کو عالمی سطح پر بلند کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ سعودی جنرل انویسٹمنٹ فنڈ دنیا کے سب سے اہم خودمختار فنڈز میں سے ایک ہے اور پچھلے کچھ سالوں سے سعودی معیشت کے معاون اداروں میں سے ایک ہے، اور قابل فخر بات یہ ہے کہ یہ مملکت کے وژن 2030 کے مقاصد میں سے ایک ہے، جسے عزت مآب، ولی عہد نے شروع کیا تھا۔
اور عالمی بحرانوں کے تناظر میں جو دنیا کے معاشی اور توانائی کے شعبوں کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں، اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں، جیسا کہ کورونا وبا کے دوران ہوا، جہاں پوری دنیا کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا، لیکن مملکت اس مرحلے پر باہم مربوط رہی اور اس وبا، اس بحران کا سامنا اللہ تعالی کی مدد سے ان تیاریوں کے ساتھ کیا جس کے عظیم اثرات کو کم کرنے میں انسان کی حیثیت اور حفاظت کو ہر سطح پر ملحوظ خاطر رکھا گیا، بلکہ یہ مملکت ایک عالمی امدادی دستے کی حیثیت اختیار کر گئی اور اس کی امداد اپنے فلاحی اور انسانی ہمدردی کے اداروں کے ذریعے جیسے کنگ سلمان ریلیف سینٹر برائے انسانی امداد اور سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے ذریعے ان ممالک تک پہنچی جنہیں علاقائی اور عالمی سطح پر سامان اور طبی آلات کی قلت کا سامنا تھاِ، سعودی امدادی پلیٹ فارم کے مطابق انسانی امداد کی رقم تقریباً 311 ارب ریال ہے۔
ہم اس خوشی کے موقع کو یاد کرتے ہوئے، جو ہمارے لئے اور تمام برادر ممالک کے لئے بہت عزیز ہے، ہمیں چاہیے کہ مملکت سعودی عرب اور برادر ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تاریخی تعلقات کا بھی ذکر کریں، جس کے ساتھ مملکت کا ایک غیر معمولی رشتہ ہے جو بھائی چارے اور دونوں قیادتوں کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ ہے اور اچھی طرح سے قائم شدہ تاریخی عہدوں سے پیدا ہوا ہے، جس کی ترجمانی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے دورے سے ہوئی ہے، جس کا سب سے نمایاں نتیجہ پاکستان میں سعودی عرب کی 20 ارب ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کا بڑا معاہدہ تھا جس میں آرامکو آئل ریفائنری کے لیے 10 بلین ڈالر شامل تھے، اور ولی عہد شہزادہ کی تاریخی تقریر جب انہوں نے پاکستان کے دورے کے دوران خوشی سے اعلان کیا کہ: "میں سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر ہوں”۔
آخر میں، میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ یہ سالگرہ اس طرح سے گزرے کہ ہمارا ملک امن، سلامتی، عزت کے ساتھ ترقی کی جانب گامزن رہے، اور ہمارے قائد اور ہمارے نشاۃ ثانیہ کے معمار خادم حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محفوظ رہیں، اور ہمارے برادر ملک پاکستان اورعالم اسلام میں ہمارے تمام بھائی بھی محفوظ رہیں اور پوری دنیا میں امن و سلامتی قائم ہو۔