پاکستانی خبریںکالم

ریاستیں پسند کریں یا نہ کریں، بٹ کوائن اپنی اہمیت پوری دنیا کے سامنے ثابت کرچکا ہے،بٹ کوائن کا کیس بہت دلچسپ بھی ہے اور پیچیدہ بھی،تحریر،شہزاد حسین

خلیج اردو
تحریر: شہزاد حسین
ریاستیں بٹ کوائن سے نفرت بھی کرتی ہیں لیکن اس کے پیچھے بھاگنے پر بھی مجبور ہیں (اب اس کی ہوس بھی رکھتی ہیں)
یہ موضوع انتہائی تفصیل طلب اور تکنیکی ہے لیکن آپ کو مختصراً سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں
ریاستیں کنٹرول پسند کرتی ہیں۔ پالیسیوں، بینکس، فنانس، اداروں، عوام، میڈیا، ایسٹس غرض ہر چیز پر کنٹرول کا جنون رکھتی ہیں۔
بینکس یا کرنسی کی بات کی جائے تو ان پر ظاہر ہے، ریاستوں کی مکمل، سو فیصد گرفت رہی ہے جو آج بھی قائم ہے
اسی لیے جب بٹ کوائن آیا تو ریاستوں نے اسے قطعی ویلکم نہیں کیا۔ یہ اتنا خطرناک معاملہ تھا کہ بٹ کوائن کا خالق آج تک دنیا سے مخفی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ کون ہے اور کہاں ہے؟
شروع شروع میں بے شمار ممالک نے اس پر کریک ڈاؤن کیا۔ اس کے خلاف قانون سازی کی لیکن عام عوام نے اسے بھرپور پزیرائی فراہم کی اور اس پر آہستہ آہستہ اعتماد بڑھتا گیا۔ لوگوں نے اسے گولڈ کی طرح برتنا شروع کیا اور اپنے ورچوئل (الیکٹرانک) والٹس میں محفوظ رکھنا شروع کیا
بٹ کوائن اور کرنسی میں ایک عظیم الشان فرق یہ ہے کہ بٹ کوائن کی سپلائی کی ایک حد ہے جو کہ 21 ملین ہے جبکہ کرنسی کی کوئی خاص متعین حد نہیں بلکہ ریاستوں کی مرضی و منشاء پر ہے
بٹ کوائن کی اس حد نے اس کی ویلیو کو آسمان کی بلندیوں پر پہنچانے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ ہر وہ شخص جو تھوڑا بہت بھی بٹ کوائن سمجھتا ہے، وہ اسے accumulate کرنے کی کوشش کررہا ہے
اس چیز نے بٹ کوائن کی قیمت کو مسلسل بڑھوتری فراہم کی اور آج یہ تاریخ میں پہلی بار، 1 کلو گولڈ کی قیمت سے بھی زیادہ قیمتی ہوچکا ہے۔
تو ریاستیں پسند کریں یا نہ کریں، بٹ کوائن اپنی اہمیت پوری دنیا کے سامنے ثابت کرچکا ہے
لہذا اب چار و ناچار ریاستوں کو بھی اس طرف آنا پڑ رہا ہے۔ پھر سپر طاقتوں کی مسابقت بھی بٹ کوائن ہولڈنگ کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ چین اور دیگر ممالک اپنے بٹ کوائن reserves بڑھاتے جارہے ہیں۔
"ہم کہیں دیگر ریاستوں سے پیچھے نہ رہ جائیں” کہ خوف کی وجہ سے باقی ممالک بھی اب اس طرف متوجہ ہوتے جارہے ہیں
لہذا جیسا کہ میں نے کہا کہ ریاستیں، بٹ کوائن کے مخالف ہونے کے باوجود، اسے اب اگنور نہیں کرسکتیں اور وہ بٹ کوائن کے reserves اسٹیبلش کرکے اسے بڑھاتی جارہی ہیں۔

یاد رکھیں.

جو چیز ریاستیں کرنے پر "مجبور” ہوچکی ہیں، وہ ایک عام آدمی کو بھی کرنا پڑے گا چاہے آج یا کل
ایک زمانہ آئے گا کہ لوگ اس شخص کو حیرت سے دیکھا کریں گے جس کے پاس بٹ کوائن نہیں ہوگا
بٹ کوائن کی سپلائی محدود ہے جبکہ ڈیمانڈ ابھی بھی فل پوٹینشل پر نہیں پہنچی۔ یہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جانی ہے
اب سوچیں کہ جب سپلائی محدود ہو اور ڈیمانڈ مسلسل بڑھتی چلی جائے تو قیمتوں کا کیا عالم ہونا ہے
جو لوگ ڈیمانڈ، سپلائی اینڈ پرائسنگ کے آفاقی اصول سے واقف ہیں، وہ اچھی طرح اندازہ کرسکتے ہیں
گر دنیا کی بڑی بڑی ریاستیں اور کارپوریشنز بٹ کوائن کے reserves بنارہی ہیں تو وہ بیوقوف نہیں ہیں بلکہ،

آپ "فی الحال” لاعلم ہیں۔ ابھی آپ کو ادراک ہی نہیں.

بٹ کوائن ضروری نہیں کہ پورا خریدا جائے۔ آپ بٹ کوائن مکمل لینے کی بجائے اس کا ایک چھوٹا سا حصہ "بھی” خرید سکتے ہیں جو کہ ظاہر ہے، 1 بٹ کوائن سے کہیں سستا مل جائے گا۔ تو جس قدر ممکن ہوسکے اور افورڈ کرسکیں، اپنے بٹ کوائن کے reserves مینٹین کرنا شروع کردیں۔
میں آپ کو تقریباً گارنٹی سے بتارہا ہوں کہ آج نہیں تو کل آپ (یا آپ کی اگلی نسلوں نے) بٹ کوائن کی طرف لازمی آنا ہے۔۔۔۔۔۔۔!!!!
.
.

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button