خلیج اردو: امریکا، متحدہ عرب امارات، بحرین اور اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیروں نے جمعرات کو ایک ہائبرڈ اجلاس منعقد کیا ہے۔اس میں علاقائی سطح پر روابط وتعاون کو مضبوط بنانے پرتبادلہ خیال کیاگیا ہےجبکہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کومعمول پر لانے والے عرب ممالک کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔
اس اجلاس میں امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان،ان کے اسرائیلی ہم منصب نے بہ نفس نفیس شرکت کی جبکہ بحرین کے مشیر شیخ ناصربن حمد آل خلیفہ اور متحدہ عرب امارات کے شیخ طحنون بن زاید نے ورچوئل طور پر شرکت کی۔
چاروں ممالک کے مشترکہ بیان کے مطابق اجلاس میں صاف توانائی، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، علاقائی سلامتی اور تجارتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے طریقوں پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
انھوں نے معاہدۂ ابراہیم (ابراہام معاہدہ) پر دست خط کے بعد سے حاصل ہونے والی پیش رفت کو مزید وسعت دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔واضح رہے کہ امریکا کی سابق ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں یہ امن معاہدہ طے پایا تھا۔
اجلاس میں آئی 2 یو 2 سمیت ’’امیدافزا نئی شراکت داری‘‘ پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔ اس گروپ میں غذائی تحفظ کے بحران سے نمٹنے کے لیے امریکا، بھارت، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل شامل ہیں۔
قومی مشیروں کے اس اجلاس میں نیگیف فورم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔شرکاء نے متواتررابطے میں رہنے ’’نئے شراکت داروں کی شمولیت، مشترکہ مفادات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے روابط برقرار رکھنے سے اتفاق کیا۔
امریکا، بحرین، مصر، اسرائیل، مراکش اور متحدہ عرب امارات کے قریباً 150 عہدے داروں نے رواں ماہ کے اوائل میں امریکا کے زیرقیادت نگیف فورم میں شرکت کی تھی۔بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان امن کی کوششوں پر ٹرمپ انتظامیہ کی پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے یہ فورم تشکیل دیا تھا۔
لیکن اردن اور فلسطین بدستوراس میں شرکت سے گریز کر رہے ہیں جبکہ امریکا انھیں اس فیصلے کو واپس لینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔