
خلیج اردو
ابوظہبی: افغانستان سے شہریوں کے انخلا کے دوران پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال ہو، ترکی و شام میں آنے والے ہولناک زلزلے ہوں یا جنگ زدہ غزہ کی گلیاں — متحدہ عرب امارات کی انسانی ہمدردی پر مبنی ٹیمیں ہر جگہ پہنچیں جہاں بہت کم لوگ جانے کی ہمت کر پائے۔ ان ٹیموں نے نہ صرف امداد پہنچائی بلکہ متاثرہ لوگوں کے دلوں میں امید بھی جگائی۔
“الفارس الشہیم” (Operation Chivalrous Knight) کے نام سے جاری یہ مہم یو اے ای کی سب سے بڑی عالمی ریلیف سرگرمیوں میں سے ایک ہے، جو 2021 سے تین مرحلوں میں جاری ہے۔ یہ آپریشن ہمت، ہم آہنگی اور ہمدردی کا مظہر ہے جو دنیا کے مشکل ترین حالات میں جاری رکھا گیا۔
وزارتِ دفاع کے تحت جوائنٹ آپریشن کمانڈ کے ذریعے 17 سے زائد سرکاری و فلاحی ادارے چوبیس گھنٹے سرگرم عمل رہے۔ ان اداروں نے بین الاقوامی تنظیموں اور این جی اوز کے ساتھ مل کر مشکل موسمی حالات، سلامتی کے خدشات اور وبائی خطرات کے باوجود امدادی قافلے، انخلا اور طبی امداد کے کام کو مسلسل جاری رکھا۔ آپریشن کے ترجمان محمد الشریف کے مطابق تمام سرگرمیاں مربوط حکمت عملی کے تحت انجام دی جاتی ہیں تاکہ ضرورت مندوں تک بروقت امداد پہنچ سکے۔
پہلا مرحلہ: افغانستان (اگست 2021)
پہلا مرحلہ افغانستان کے انخلا کے بحران کے دوران شروع ہوا، جب طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد ملک میں افرا تفری اور انسانی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ محمد الشریف کے مطابق اس وقت سب سے بڑا چیلنج کابل ایئرپورٹ کی غیر محفوظ صورتحال تھی جہاں طیاروں کی آمد و رفت انتہائی خطرناک حالات میں ہو رہی تھی۔ تاہم منظم حکمت عملی کے تحت یو اے ای کی ٹیموں نے شہریوں کو بحفاظت نکالا اور فوری امدادی سامان پہنچایا۔
دوسرا مرحلہ: ترکی اور شام (فروری 2023)
ترکی اور شام میں زلزلے کے بعد یو اے ای کی ٹیموں کو برفانی موسم اور سیکیورٹی مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے باوجود اماراتی ریسکیو ٹیموں نے ملبے تلے دبے 36 افراد کو زندہ نکالا، ترکی میں دو فیلڈ اسپتال قائم کیے، شام میں 11 ہزار سے زائد بے گھر افراد کے لیے رہائش فراہم کی اور چھ ماہ تک امدادی کارروائیاں جاری رکھیں۔ ٹیم کے تمام اراکین کو روانگی سے قبل حفاظتی ٹیکے لگائے گئے تاکہ وبائی امراض سے بچاؤ ممکن ہو۔
تیسرا مرحلہ: غزہ (نومبر 2023 تا حال)
آپریشن کا موجودہ تیسرا مرحلہ سب سے زیادہ خطرناک اور چیلنجنگ قرار دیا گیا ہے۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران اماراتی ٹیمیں خوراک، طبی سامان اور ایمرجنسی امداد فراہم کر رہی ہیں۔ محمد الشریف کے مطابق یہ آپریشن فعال جنگی علاقے میں جاری ہے جہاں خطرات بہت زیادہ ہیں، مگر یو اے ای کی ٹیمیں دو برس سے زائد عرصے سے مسلسل کام کر رہی ہیں، اور امداد فضائی، زمینی اور سمندری راستوں سے پہنچائی جا رہی ہے۔
رضاکاروں کا کردار
الفارس الشہیم کے ہر مرحلے میں رضاکاروں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ تیسرے مرحلے کے دوران 23 ممالک سے تعلق رکھنے والے 120 سے زائد رضاکار، بشمول ڈاکٹرز اور ماہرین، امدادی سرگرمیوں میں شریک رہے۔ یو اے ای کی فلاحی تنظیموں نے بچوں کے لیے کپڑے پیک کیے، موسمی امدادی مہمات چلائیں اور اس بات کو یقینی بنایا کہ مدد ضرورت مند خاندانوں تک تیزی سے پہنچے۔
یہ تمام اقدامات بانیِ امارات شیخ زاید بن سلطان النہیان کے انسانیت دوست ویژن اور صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی قیادت میں یو اے ای کی عالمی ہمدردی کے جذبے کا تسلسل ہیں۔ جنگوں، آفات اور وباؤں کے بیچ، آپریشن "الفارس الشہیم” اس بات کا ثبوت ہے کہ یو اے ای کی انسان دوستی کی کوئی سرحد نہیں۔







