متحدہ عرب امارات

امارات: کیا اسٹیویا چینی سے بہتر ہے؟ ماہرین نے وضاحت کر دی

خلیج اردو
دبئی: آئندہ ماہ عالمی یومِ ذیابیطس کے موقع پر ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں بالغ افراد میں ذیابیطس کی شرح تقریباً 20.7 فیصد ہے، جو دنیا میں بلند ترین تناسب میں سے ایک ہے۔ اسی لیے ماہرین نے مشروبات سمیت اضافی چینی کے استعمال میں کمی کو عوامی صحت کے لیے اولین ترجیح قرار دیا ہے۔

کئی اماراتی باشندے اب چینی کے بجائے متبادل ذرائع، جیسے اسٹیویا، استعمال کر رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اسٹیویا (Steviol Glycosides) ایک قدرتی پودے سے حاصل ہونے والا میٹھا ہے جو مصنوعی مٹھاس کے مقابلے میں نسبتاً محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

حکومتی پالیسیوں کا کردار

انٹرنیشنل ماڈرن اسپتال دبئی سے وابستہ ماہر غذائیت سویپنا میری جون کے مطابق 2019 سے یو اے ای میں چینی یا مصنوعی مٹھاس والے تمام مشروبات پر 50 فیصد اور انرجی ڈرنکس پر 100 فیصد ایکسائز ٹیکس نافذ ہے، جس کے بعد زیرو یا کم چینی والے مشروبات کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ "اگرچہ اسٹیویا کے استعمال سے متعلق اعداد و شمار محدود ہیں، لیکن مارکیٹ میں کم چینی والی مصنوعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جب مریض چینی والے مشروبات کے بجائے بغیر کیلوریز والے مشروبات استعمال کرتے ہیں تو مائع کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اور بعض اوقات شوگر لیول پر بھی بہتر اثر پڑتا ہے، بشرطیکہ مجموعی غذا اور طرزِ زندگی بھی بہتر ہو۔”

چینی سے بہتر مگر احتیاط ضروری

این ایم سی رائل اسپتال محمد بن زاید سٹی کی ماہر غذائیت رولا فکری الطلافحہ کے مطابق "غذائیت کے لحاظ سے اسٹیویا چینی سے بہتر انتخاب ہے، کیونکہ یہ بغیر کیلوریز کے مٹھاس فراہم کرتا ہے اور خون میں شوگر کی سطح نہیں بڑھاتا۔ یہ ذیابیطس کے مریضوں اور وزن کم کرنے والوں کے لیے موزوں ہے۔”

انہوں نے وضاحت کی کہ "لیکن تمام مصنوعات خالص نہیں ہوتیں، بعض میں شوگر الکحل یا فلرز شامل ہوتے ہیں جو کچھ افراد میں گیس یا پیٹ کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں، لہٰذا خالص اسٹیویا ایکسٹریکٹ کو اعتدال سے استعمال کرنا بہتر ہے۔”

پرائم اسپتال کے کنسلٹنٹ اینڈوکرائنولوجسٹ ڈاکٹر انیل کمار نارائن سوامی نے بتایا کہ "اسٹیویا میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہیں اور یہ خون میں شوگر نہیں بڑھاتا۔ اگر اسے تجویز کردہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ محفوظ سمجھا جا سکتا ہے، البتہ اسے زیادہ مقدار میں یا بیکنگ میں استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ہلکی معدے کی بے چینی ہو سکتی ہے۔”

عادت میں تبدیلی زیادہ مؤثر

سویپنا جون نے مشورہ دیا کہ صرف مٹھاس بدلنے کے بجائے مجموعی طرزِ زندگی میں تبدیلی زیادہ اہم ہے۔ ان کے مطابق "ریگولر سوڈا یا جوس کے بجائے پانی، سوڈا واٹر، یا بغیر مٹھاس والی چائے اور کافی استعمال کریں۔ اگر ضرورت ہو تو عارضی طور پر تھوڑی مقدار میں اسٹیویا استعمال کریں اور ہر ہفتے مقدار کم کرتے جائیں۔”

ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (WHO) کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طویل مدتی وزن میں کمی صرف مٹھاس کے متبادل سے ممکن نہیں، بلکہ متوازن غذا اور صحت مند عادات اپنانے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر انیل کمار نے مزید کہا کہ "مختصر مدت کے لیے اسٹیویا یا مصنوعی مٹھاس کا استعمال صحت مند غذا کی طرف منتقلی میں مددگار ہو سکتا ہے، مگر ان پر مستقل انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button