خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات اور ارینا کی جانب سے کلین کوکنگ کے لیے توانائی تک رسائی کے منصوبے کا آغاز

خلیج اردو: متحدہ عرب امارات اور بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی (ارینا) نے "Beyond Food” کے نام سے ایک نیا مشترکہ منصوبہ شروع کیاہے،جس کا مقصد دنیا بھر میں کم وسائل رکھنے والے علاقوں میں لوگوں کو کھانا پکانے کے لیے پائیدار توانائی تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ ناما ویمن ایڈوانسمنٹ اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے متحدہ عرب امارات اور ارینا دنیا بھر میں کلین کوکنگ سلوشنز کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے مل کر کوشش کریں گے جس کا مقصد دنیا کے سب سے زیادہ انسانی ترقی کے چیلنجز میں سے ایک کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ شراکت داری کے تحت مستقبل میں اس مسئلے پر کام کرنے والے مزید اہم اداروں کو اس کام میں شریک کیاجائے گا۔ دنیا بھر میں آج بھی 2ارب 60کروڑ سے زیادہ آبادی اپنی کھانا پکانے کی ضروریات کے لیے روایتی ایندھن پر انحصار کرتے ہیں۔ کھانا پکانے کے لیے صاف اور سستی توانائی تک رسائی کی کوششیں 2030 تک سب کو صاف توانائی تک رسائی فراہم کرنے کے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ہدف ایس ڈی جی 7 سےسے کافی پیچھے ہے۔ ارینا کے ڈائریکٹر جنرل، فرانسسکو لا کیمرہ نے کہا کہ کھانا پکانے کے لیے سستی جدید توانائی تک عالمی رسائی کو یقینی بنانا ایک بڑا عالمی چیلنج ہے اور موجودہ کوششیں 2030 تک پائیدار ترقی کے عالمی ایجنڈے میں طے شدہ اہداف سے بہت پیچھے ہیں۔ اس شراکت داری میں اہمیت کی حامل اس دہائی میں اس مسئلے کو عالمی ترقیاتی ایجنڈے میں سب سے آگے رکھتے ہوئے کھانا پکانے کے صاف ستھرے طریقوں کو مستحکم کرنے کے لیے درکار مالی وسائل کی فراہمی کا عمل تیز کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، ارینا میں متحدہ عرب امارات کی مستقل نمائندہ ڈاکٹر نوال الحوسنی نے کہا کہ یہ تشویشناک ہے کہ عالمی سطح پر آج بھی ہر تین میں سے تقریباً ایک شخص کے پاس کھانا پکانے کے صاف ماحول کے لیے وسائل یا بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے اور وہ کھانا پکانے کے کوئلے، لکڑی اور مٹی کے تیل پر انحصار کرتا ہے۔ کھانے پکانے کے روایتی طریقوں کے نقصانات دو گنا ہیں: اول یہ کہ اس عمل میں غیر صحت بخش ماحول پیدا ہوتا ہے دوسرا یہ حقیقت میں نقصان دہ کاربن کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے۔ الیکٹرک کوکنگ کا جدید طریقہ تیزی سے قابل عمل ہیں، ساتھ ہی تجارتی لحاظ سے فائدہ مند متبادل بھی ہے۔ پھر بھی، قابل تجدید بجلی کے منصوبوں میں اعلیٰ سطح کی سرمایہ کاری کے باوجود کلین کوکنگ سیکٹرمیں بین الاقوامی اور مقامی سطح پرفنڈنگ محدود ہے۔ ناما کی ڈائریکٹر ریم بن کرم نے کہا کہ سالانہ تقریباً 40 لاکھ لوگ آلودہ ایندھن کے ساتھ کھانا پکانے سے منسلک بیماریوں سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ کھانا پکانے، صنفی مساوات، صحت، ماحول اور بدلتی ہوئی آب و ہوا کے درمیان تعلق سے انکار یا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ہماری شرکت سے خواتین کی صاف ستھری اور زیادہ موثر کھانا پکانے والی ٹیکنالوجیز کے لیے صنف کے لحاظ سے حساس حکمت عملی کی ترقی میں فعال طور پر شمولیت یقینی بنے گی بلکہ 2030 تک صاف ستھرا کھانا پکانے تک رسائی کے اقوام متحدہ کے ہدف کو حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ تقریب سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے، سب کے لیے پائیدار توانائی ( ایس ای فار آل) کی سی ای او اور اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی برائے پائیدار توانائی ڈامیلولا اوگنبیا نے کہا کہ دنیا بھر میں کھانا پکانے کے روایتی طریقوں کے صحت پر منفی اثرات، پیداواری صلاحیت میں کمی اور ماحولیات کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں مالی نقصانات کا تخمینہ تقریباً24کھرب ڈالر ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار طریقے سے کھانا پکانے کے چیلنج سے نمٹنے کے نتیجے میں صنفی مساوات، آب و ہوا میں بہتری اور بہتر صحت اورفلاح بہبود میں لاگت میں کمی آئے گی جس کے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ صاف ستھرے کھانا پکانے کے طریقے روزگار کے مواقع پیدا کرکے معاشی ترقی کا ایک اہم موقع بھی پیش کرتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین اس شعبے میں کلیدی اسٹیک ہولڈر ہیں اور صاف ستھرے کھانا پکانے کے بہتر حل تک رسائی سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ ایکسپو 2020 دبئی میں ارینا کے 7ویں قابل تجدید مذاکرات کے دوران منصوبےBeyond Food کا آغاز کیا گیا، جس میں ارینا کے مستقل نمائندوں اور سفیروں نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button