متحدہ عرب امارات

ایران کے قطر میں امریکی اڈے پر حملے کے بعد یو اے ای میں کچھ اداروں نے ورک فرام ہوم کی سہولت دی

خلیج اردو
دبئی: ایران کی جانب سے قطر میں قائم امریکی فضائی اڈے پر میزائل حملے کے اگلے ہی دن، متحدہ عرب امارات میں چند کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو احتیاطی تدابیر کے تحت منگل کے روز گھر سے کام کرنے کی سہولت فراہم کی۔

مقامی کمپنی میں کام کرنے والی ملازمہ ثناء کے مطابق، انہیں پیر کی رات ایک ای میل موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ ملازمین چاہیں تو گھر سے کام کر سکتے ہیں۔ ثناء نے بتایا کہ ان کے اہلِ خانہ پوری رات خبروں پر نظر رکھے ہوئے تھے اور ورک فرام ہوم کا آپشن ایک خوش آئند فیصلہ تھا۔ انہوں نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے بھی گریز کیا۔

ثناء نے کہا کہ "اگرچہ یو اے ای میں کوئی براہ راست خطرہ نہیں تھا، لیکن قطر پر حملہ خاصا پریشان کن تھا۔ ہم اگلے ہفتے سفر کرنے والے ہیں، اس لیے سب کچھ غیر یقینی محسوس ہو رہا تھا۔ میرے بیٹے نے تب کہا کہ دنیا کے کئی علاقوں میں لوگ روزانہ اسی طرح کے حالات میں جیتے ہیں، جس پر ہمیں یو اے ای کی سلامتی پر شکر گزار ہونا چاہیے۔”

ایک اور دبئی کے رہائشی ایف کے نے بتایا کہ ان کی امریکی ہیڈکوارٹر رکھنے والی ملٹی نیشنل کمپنی نے بھی ملازمین کو منگل کے روز ورک فرام ہوم کا اختیار دیا۔ تاہم، ایف کے نے خود دفتر جانا مناسب سمجھا کیونکہ ان کی کچھ اہم میٹنگز طے تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "راستے میں ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھا۔”

ادھر کئی کمپنیوں نے ملازمین کے تمام سفری منصوبے منسوخ کر دیے ہیں۔ علی، جو کہ ایک سیلز مینیجر ہیں، نے بتایا کہ انہیں پیر کی رات دوحہ اور بعد ازاں ریاض جانا تھا، لیکن ان کے سپروائزر نے تمام ملاقاتیں اور سفر ملتوی کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ "میں خوش ہوں کہ نہیں گیا، کیونکہ کئی پروازیں عارضی طور پر معطل ہوئیں اور غیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔”

واضح رہے کہ ایران نے پیر کے روز قطر میں واقع ایک امریکی اڈے کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا، جس کے باعث قطر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اس واقعے کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ کشیدگی ختم ہوئی اور جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔

اس کشیدہ صورتحال کے باعث کئی ممالک نے اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دیں، جس کے نتیجے میں یو اے ای، قطر، بحرین اور کویت میں مسافروں کو پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی ایئرلائنز نے آئندہ ہفتوں میں مزید تاخیر کی پیشگوئی کی ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button