
خلیج اردو
دبئی:پیر کی شام شارجہ کے کلبا روڈ پر افطار کے وقت پیش آنے والے ایک افسوسناک حادثے میں تین اماراتی نوجوان جاں بحق ہو گئے۔ حادثہ مبینہ طور پر ایک کم عمر ڈرائیور کی وجہ سے پیش آیا، جس نے گاڑی پر قابو کھو دیا اور جان لیوا حادثہ رونما ہوا۔
یہ واقعہ ان بڑھتے ہوئے حادثات کی فہرست میں ایک اور اضافہ ہے جو بغیر لائسنس کے گاڑی چلانے والے کم عمر ڈرائیوروں سے جڑے ہوئے ہیں۔
حکام کافی عرصے سے کم عمر افراد کے ڈرائیونگ کرنے کے مسئلے پر تشویش کا اظہار کرتے آ رہے ہیں۔ اسکول کے بچوں سے بات چیت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی نوجوان والدین کی اجازت کے بغیر ان کی گاڑیاں لے کر نکل جاتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ عمل دوستوں کے دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔
دبئی کے ایک ایشیائی اسکول کی 14 سالہ طالبہ نے بتایا کہ اس کے کئی ساتھی رات گئے یا ویران جگہوں پر والدین کی گاڑیاں چلاتے ہیں۔ ایک اور طالب علم نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنے دوست کی ایس یو وی گاڑی چلائی تھی جب اس کا خاندان گھر پر موجود نہیں تھا۔
کئی واقعات میں والدین کی غفلت بھی شامل ہوتی ہے۔ ایک ماں نے بتایا کہ اسے رات گئے پولیس سے فون آیا کہ اس کا بیٹا بغیر لائسنس کے گاڑی چلاتے ہوئے پکڑا گیا۔
روڈ سیفٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات والدین کی نگرانی میں سختی اور عوامی شعور میں اضافے کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔
یہ حادثہ کوئی منفرد واقعہ نہیں۔ نومبر 2020 میں راس الخیمہ میں ایک 12 سالہ بچہ اس وقت ہلاک ہو گیا جب ایک 13 سالہ ڈرائیور نے گاڑی پر قابو کھو دیا۔ مارچ 2019 میں راس الخیمہ میں ایک اور حادثے میں چار نوجوان ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
نومبر 2019 میں شارجہ میں ایک 17 سالہ نوجوان نے ڈرائیونگ سیکھتے ہوئے غلطی سے اپنی ماں کو کچل دیا تھا۔
متحدہ عرب امارات کے وفاقی ٹریفک قانون نمبر 21 کے تحت بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ کرنا مجرمانہ جرم ہے جس پر تین سال قید اور کم از کم 5,000 درہم جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
مارچ 29 سے نافذ ہونے والے نئے وفاقی فرمان قانون نمبر 14 کے مطابق گاڑی چلانے کے لیے کم از کم عمر 18 سے کم کر کے 17 سال کر دی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قانونی سزاؤں کے علاوہ والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہ بچوں کو گاڑی چلانے سے روکیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ سختی سے نگرانی کریں اور واضح حدود مقرر کریں۔
ماہرین کا مطالبہ ہے کہ اسکولوں میں آگاہی مہمات کو بہتر بنایا جائے تاکہ طلبہ کو کم عمر ڈرائیونگ کے قانونی اور جانی نقصانات سے آگاہ کیا جا سکے۔