متحدہ عرب امارات

طالبات میں کھیلوں کے دوران چوٹوں کا خطرہ زیادہ ہے، ماہرین کی رائے پر مبنی رپورٹ

خلیج اردو
دبئی:متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ طالبات میں کھیلوں سے متعلق چوٹوں کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ خواتین کی جسمانی ساخت اور ہارمونی تبدیلیاں انہیں بعض مخصوص چوٹوں کا زیادہ شکار بناتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق چوٹ لگنے کا خطرہ ہر عمر میں موجود ہوتا ہے لیکن 12 سے 17 سال کی عمر کی طالبات سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر ماہرین نے اسکولوں میں کھیلوں کے پروگراموں میں چوٹوں سے بچاؤ کی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔

ایک واقعے میں مصری نژاد جینا کیوان نے جسمانی تربیت کے دوران باسکٹ بال کھیلتے ہوئے پھسل کر ٹخنے کی شدید چوٹ کھائی۔ اسکول انتظامیہ نے فوری طور پر والدین کو اطلاع دی اور جینا کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ طبی معائنے میں ان کے ٹخنے کے فریکچر کی تصدیق ہوئی اور ڈاکٹر نے چھ سے آٹھ ہفتے کے لیے پلاسٹر اور بحالی کے لیے دس فزیو تھراپی سیشن تجویز کیے۔

ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ لڑکیوں میں کھیلوں کے دوران چوٹوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر باسکٹ بال کھیلتے وقت۔ پرائم اسپتال کے ماہرِ ہینڈ سرجن ڈاکٹر کرن ساسی نے بتایا کہ بچوں میں باسکٹ بال کھیلتے ہوئے سب سے زیادہ ٹخنے کی موچ، انگلیوں کی موچ یا فریکچر، گھٹنے کی چوٹ اور سر پر ضرب لگنے کے کیسز سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں کی ٹانگوں میں ‘ناک نی’ کا رجحان ہوتا ہے وہ گھٹنے اور ٹخنے کی چوٹوں کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق پانچ سے پندرہ سال کی عمر کے بچے کھیل کے دوران گیند یا ساتھی کھلاڑی سے ٹکرانے کے باعث فریکچر کا شکار ہو سکتے ہیں، جبکہ ہڈیوں کے بڑھنے کے مقامات پر سوزش یا درد بھی عام ہوتا ہے جسے آسٹیو کونڈروسیس کہا جاتا ہے اور جو عام طور پر عمر کے ساتھ خودبخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔

برجیل ڈے سرجری سینٹر، ریئم آئی لینڈ کے ماہر ہڈیوں کے سرجن ڈاکٹر شریف احمد بن نے کہا کہ وہ بچے جن میں نسلی طور پر پٹھوں میں ڈھیلا پن پایا جاتا ہے ان میں چوٹ لگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے بچوں کو مسلز مضبوط بنانے والی سرگرمیوں کی ترغیب دی جاتی ہے۔ مزید کہا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی والے بچے بھی ہڈیوں کی چوٹوں کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کا باقاعدگی سے خون کا ٹیسٹ کرانا اور ضرورت پڑنے پر سپلیمنٹس دینا ضروری ہے۔

ڈاکٹر شریف نے کہا کہ "ہڈیوں کی صحت ایک بینک اکاؤنٹ کی طرح ہے؛ جتنی جلدی اس میں سرمایہ کاری کی جائے، اتنی ہی عمر بھر صحت مند زندگی گزاری جا سکتی ہے۔”

دبئی کے کچھ اسکولوں نے طلبہ کی جسمانی تربیت کے لیے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچ تعینات کیے ہیں تاکہ وہ کھیلوں کے دباؤ سے بچنے کے لیے جسمانی طور پر بہتر تیاری کر سکیں۔ جیمز میٹروپول اسکول – موٹر سٹی کے ڈائریکٹر آف اسپورٹس مائیک لاوری نے کہا کہ ان کے اسکول میں ساتویں سے نویں جماعت کے طلبہ کو جسمانی تربیت فراہم کی جاتی ہے تاکہ ان کی عمر اور نشوونما کے مطابق چوٹوں سے بچاؤ یقینی بنایا جا سکے۔

اسکول نے لڑکوں اور لڑکیوں کی مخصوص ضروریات کے مطابق اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ پلان تیار کیے ہیں کیونکہ لڑکیاں لڑکوں کے مقابلے میں جسمانی بلوغت پہلے حاصل کر لیتی ہیں۔ غذائی منصوبے بھی کھیل اور جنس کے لحاظ سے الگ تیار کیے گئے ہیں تاکہ لڑکیوں میں بلوغت کے دوران جسمانی ضروریات کو مدنظر رکھا جا سکے۔

اسکول کے پرنسپل و سی ای او نو اقبال نے کہا کہ "یہ صرف اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طالب علم ایتھلیٹس کی تربیت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ان کی پائیداری کو یقینی بنانے کا ہے۔ ہم جدید ترین سہولیات اور ریکوری لیب کے ذریعے طلبہ کی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں اور چوٹوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button