
خلیج اردو
دبئی:اپریل 2024 میں، بھارتی نژاد سمیا خان اور ان کے شوہر شارجہ میں اپنے مستقل گھر کی تلاش میں مصروف تھے۔ دونوں اپنی بیٹیوں کے ہمراہ ہمیشہ کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہنے کا ارادہ رکھتے تھے، تاہم 16 اپریل کو ہونے والی شدید بارشوں اور سیلاب نے ان کے فیصلے پر اثر ڈالا۔
سمیا خان کے مطابق، "ہم جن کمیونٹیز کو دیکھ رہے تھے، ان میں سے کئی مکمل طور پر زیرآب آگئی تھیں۔” اسی دوران انہوں نے مشاہدہ کیا کہ شارجہ سسٹین ایبلٹی سٹی نسبتاً محفوظ رہی۔ "ہم نے فوری طور پر ڈپازٹ جمع کرایا اور گھر بُک کر لیا۔”
اگلے ہفتے جب وہ دوبارہ اس مقام پر گئے تو معلوم ہوا کہ تمام دستیاب یونٹس بک ہو چکے تھے، کیوں کہ دیگر خریداروں نے بھی اسی خصوصیت کی بنیاد پر فیصلہ کیا تھا۔
سیلاب سے بچاؤ: نئی ترجیح
ریکارڈ بارشوں کے ایک سال بعد متحدہ عرب امارات میں پراپرٹی مارکیٹ میں خریدار اب اس بات پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کہ کون سی رہائشی اسکیمیں سیلاب سے محفوظ ہیں۔
Manifest Real Estate کے سی ای او جیف راجو کورویلا کے مطابق، "تقریباً 50 فیصد خریدار اب سیلاب کے بارے میں سوال کرتے ہیں، حالانکہ یہ ہمیشہ فیصلہ کن عنصر نہیں ہوتا۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ دبئی کی تیز رفتار بحالی، حکومتی اقدامات اور تعمیراتی اداروں جیسے ایماار کی مفت مرمت کی پیشکش نے خریداروں کو مطمئن کیا ہے۔ جمیرہ، میدان، دبئی ساؤتھ اور نشامہ جیسے جدید انفراسٹرکچر والے علاقوں میں مسلسل طلب برقرار ہے۔
Metropolitan Premium Properties کے ابراہیم عبد الکریم نے تسلیم کیا کہ کچھ علاقوں میں خریداروں کی دلچسپی وقتی طور پر کم ہوئی، لیکن جیسے ہی انفراسٹرکچر کی خامیاں جیسے خراب پمپ درست ہوئیں، اعتماد بحال ہونے لگا۔
انشورنس اور تحفظاتی اقدامات
کچھ سرمایہ کاروں نے ممکنہ نقصانات سے بچاؤ کے لیے انشورنس کور کا ازسر نو جائزہ بھی لیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ جلد ہی بحال ہو گئی۔
Refine کے منیجنگ پارٹنر تھامس وان کے مطابق، "سیلاب کا اثر وقتی تھا۔ صرف ایک ماہ بعد، ویلیو اسٹریٹ پرائس انڈیکس میں سالانہ 27.2 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ولاز میں 32.5 فیصد اور اپارٹمنٹس میں 22.4 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔”
انہوں نے کہا کہ اب پائیدار شہری منصوبہ بندی اور سیلاب سے بچاؤ کے انتظامات کو ترقیاتی منصوبوں میں اہمیت دی جا رہی ہے۔
بڑے منصوبے اور مستقبل کی تیاری
ابراہیم کے مطابق، دبئی نے 8.2 ارب ڈالر مالیت کے ایک بڑے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت Stormwater Runoff System کو 700 فیصد بہتر بنایا جائے گا تاکہ یومیہ 2 کروڑ مکعب میٹر پانی نکالا جا سکے۔ مدون جیسی کمیونٹی نے RTA کے ساتھ مل کر پانی کے بہاؤ کو خصوصی لاگونز میں منتقل کرنے کا منصوبہ بھی تشکیل دیا ہے۔
یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات مستقبل کے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اور تیار ہے۔