خلیج اردو: العین سول کورٹ آف فرسٹ انسٹینس نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ اسکول کے مالک کو مالی نقصان پہنچانے پر درہم 3,000 درہم ادا کرے۔
سرکاری عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اسکول کے مالک اور ایک اور شخص نے مدعا علیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ 100,000 درہم واپس ادا کرے جو اس نے اسکول سے چرائے تھے۔
مدعیوں نے مادی اور اخلاقی نقصانات کے معاوضے میں 20,000 درہم کا بھی مطالبہ کیا۔
اسکول کے مالک نے کہا کہ اس نے مدعا علیہ کو رقم اسکول کے منتظم، دوسرے شکایت کنندہ کے حوالے کرنے کے لیے دی تھی۔ مدعا علیہ نے رقم وصول کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے ایک دستاویز پر بھی دستخط کیے۔ تاہم اس نے اسے اسکول کے منتظم کے حوالے کرنے کے بجائے، اس رقم کو اپنی ذاتی ضروریات کے لیے استعمال کیا۔
یہ رقم اسکول کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے استعمال کی جانی تھی مگر دستاویزات میں یہ واضح نہیں تھا کہ آیا مدعا علیہ سکول کے لیے کام کر رہا تھا یا نہیں۔
العین فوجداری عدالت نے اس سے قبل اس شخص کو چوری کا مجرم قرار دیا تھا اور اسے سزا بھی سنائی گئی تھی۔
اس کے بعد مدعی اسے سول کورٹ لے گئے اور مطالبہ کیا کہ وہ چوری کی رقم واپس کرے اور نقصان کا معاوضہ بھی ادا کرے۔
تمام فریقین کو سننے کے بعد، سول کورٹ کے جج نے ایک فیصلہ جاری کیا جس میں مدعا علیہ کو 103,000 درہم ادا کرنے کا حکم دیا گیا جس میں اس کی چوری کی گئی رقم اور جرمانہ کی رقم بھی شامل ہے۔
اس شخص کو شکایت کنندگان کے قانونی اخراجات کی ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا ۔.