خلیج اردو: العین کے ایک رہائشی جس نے جہاں ایکطرف ایک نامعلوم شخص کو اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کرنے کے بعد فون اسکینڈل میں 52,000 درہم کا دھوکہ کھایا تو دوسری جانب عدالت نے بھی اس سے دھوکہ کرنے والے شخص کے خلاف دائراسکا دیوانی مقدمہ خارج کر دیا ۔
عدالت نے کہا کہ وہ ایک نامعلوم شخص کو اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کرنے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
سرکاری عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اس شخص کو نامعلوم شخص کا فون آیا جس نے اس سے جھوٹ بولا کہ اس نے ایک ملین ڈالر کا انعام جیت لیا ہے۔ دھوکہ باز نے دعویٰ کیا کہ وہ ایک بڑی تجارتی فرم کے لیے کام کرتا ہے، اس نے شکایت کنندہ سے کہا کہ وہ اسے اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کرے تاکہ وہ نقد انعام اسکے اکاؤنٹ میں منتقل کر سکے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ شکایت کنندہ کے اپنی تفصیلات بتانے کے بعد،52,000 درہم اس کے بینک اکاؤنٹ سے نکلوا لیے گئے۔
اس کے بعد اس نے اس معاملے کی اطلاع حکام کو دی جنہوں نے کیس کی تحقیقات کی اور اسکیمر کو پکڑ لیا۔
پولیس اور پبلک پراسیکیوشن میں پوچھ گچھ کے دوران، مدعا علیہ نے رہائشی کے ساتھ دھوکہ دہی سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی رقم سامان کے عوض تھی۔ اس کے بعد اسے دھوکہ دہی کا مجرم قرار دیا گیا۔
شکایت کنندہ نے مدعا علیہ کے خلاف ایک دیوانی مقدمہ دائر کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹ سے 52,000 درہم واپس ادا کرنے کا پابند ہے۔
کیس کا جائزہ لینے کے بعد، العین سول کورٹ آف فرسٹ انسٹینس نے اس کے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے ایک فیصلہ جاری کیا، جس میں جج نے کہا کہ شکایت کنندہ نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور کیسے اس نے اپنے بینک اکاؤنٹ اور کارڈ کی تفصیلات ایک نامعلوم شخص کو فراہم کیں۔