متحدہ عرب امارات

دبئی: 21 سال کی عمر میں پہلا کیپٹن لائسنس حاصل کرنے والی خاتون، جنہوں نے سونامی کا سامنا بھی کیا

خلیج اردو
دبئی:
دبئی میں خلیجی خطہ تیزی سے عالمی یاچٹنگ کا مرکز بنتا جا رہا ہے، جہاں سمندری سفر سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک مضبوط نیوی گیشن اور سروس نیٹ ورک تشکیل پا رہا ہے۔ اس منظرنامے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی آسٹریلیا کی 46 سالہ کیپٹن پیٹریشیا کیس ویل ہیں، جنہوں نے محض 21 برس کی عمر میں اپنا پہلا کیپٹن لائسنس حاصل کیا اور سمندری دنیا میں خواتین کی رہنمائی کے لیے راستہ ہموار کیا۔

کیپٹن کیس ویل نے بتایا کہ جی سی سی اب ایک سنجیدہ کروزنگ گراؤنڈ بن چکا ہے۔ ’’یاچٹس اب کیریبین کے بجائے مشرق کی طرف، یعنی ہماری جانب آ رہی ہیں۔ اس سے عملے، سپلائیز، چارٹرنگ اور دیگر سہولیات پر مشتمل ایک مکمل ایکو سسٹم قائم ہو چکا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ نئی نسل کے لیے دبئی میں قائم ہونے والی میری ٹائم ٹریننگ اکیڈمی نہ صرف تجارتی بحری شعبے بلکہ سپریاچ مینجمنٹ اور نیول آپریشنز کے خواہشمندوں کے لیے بھی ایک شاندار موقع فراہم کر رہی ہے۔

سمندر سے عشق کا آغاز

کیپٹن کیس ویل نے پہلی بار 17 برس کی عمر میں آسٹریلیا کے وِٹسَنڈے جزائر کی ایک روزہ سیاحت کے دوران سمندر سے تعلق جوڑا۔ ’’میری ماں نے ایک دن کے لیے بوٹ پر بھیجا، اور مجھے وہ تجربہ ایسا بھایا کہ چند ہفتوں بعد میں نے وہاں کام کرنا شروع کر دیا،‘‘ انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے بتایاکہ 30 سال کی عمر تک وہ برطانیہ سے ماسٹر 3000 لائسنس مکمل کر چکی تھیں، جو انہیں دنیا کی سب سے بڑی سپر یاچٹس کی قیادت کا اختیار دیتا ہے۔

سونامی کا سامنا اور یادگار لمحات

کیپٹن کیس ویل کے بقول، ایک یادگار لمحہ وہ تھا جب وہ مالدیپ میں لنگر انداز تھیں اور مڈ 2000ء کی سونامی آئی۔ ’’پانی گھومنے لگا اور ہمیں ریف کی طرف کھینچنے لگا۔ تباہی اور اثرات دیکھ کر وہ لمحہ آج بھی ذہن میں تازہ ہے۔‘‘

خواتین کی نمائندگی میں اضافہ

کیپٹن کیس ویل نے اس شعبے میں خواتین کی بڑھتی شمولیت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’آج بہت سی خواتین سمندری شعبے، بوٹ شوز اور عالمی فورمز میں نظر آتی ہیں، ہمیں انہیں آگے بڑھنے کے لیے سپورٹ فراہم کرتے رہنا ہوگا۔‘‘

آج وہ مکمل سمندری خدمات سے نیم ریٹائر ہوچکی ہیں اور گلف کرافٹ کے ریفٹ فیسلٹی، یاچٹ ٹیسٹنگ اور ہینڈ اوورز کی نگرانی کر رہی ہیں۔ ’’اب بھی ہفتے میں دو سے تین بار میں سمندر میں ہوتی ہوں۔ ابھی حال ہی میں سات دن کے مسلسل سفر پر تھی — اومان سے قطر اور واپسی تک۔‘‘

کیپٹن پیٹریشیا کی کہانی نہ صرف ایک کامیاب میرین کیریئر کی عکاس ہے بلکہ خواتین کی حوصلہ افزائی، جدوجہد اور عزم کی بھی ایک روشن مثال ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button