
خلیج اردو
دبئی: موجودہ دور کی اسکرین زدہ زندگی سے فرار کی خواہش میں اضافہ ہوتے ہوئے، سیاحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے مسافر اب ایسی جگہوں کی تلاش میں ہیں جہاں وہ نہ صرف روزمرہ ذمہ داریوں سے بلکہ ٹیکنالوجی سے بھی مکمل طور پر دور رہ سکیں۔
عربین ٹریول مارکیٹ (ATM) کے افتتاحی روز منعقدہ ایک سیشن میں ماہرین نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں "اندھیرے کے ریٹریٹس” اور ہوٹلوں میں "نو فون پالیسی” جیسے رجحانات تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ ریٹریٹس، جو کبھی مخصوص روحانی روایات تک محدود تھے، اب مرکزی دھارے میں شامل ہوتے جا رہے ہیں۔
ان ریٹریٹس میں مہمان کئی دن، بعض اوقات ایک ہفتے تک مکمل تاریکی میں گزارتے ہیں۔ مقصد ہے کہ بصری اور حسی مداخلت سے دور رہ کر انسان اندرونی طور پر جھانک سکے، گہرے جذباتی اخراج، ذہنی شفافیت اور بعض اوقات روحانی بیداری کا تجربہ حاصل کر سکے۔
ماہرین کے مطابق موجودہ دور میں حقیقی آرام کیلئے حقیقی "ڈیجیٹل ڈس کنیکشن” ضروری ہو چکی ہے، خاص طور پر وبا کے بعد کے زمانے میں جب ڈیجیٹل رفتار بہت تیز ہو گئی۔
HVS مشرق وسطیٰ و افریقہ کی صدر ہالہ مطر شوفانی نے کہا:
"لوگ اب ایسے سفر چاہتے ہیں جو نہ صرف جسمانی طور پر انہیں منتقل کریں بلکہ اندرونی طور پر بھی کچھ بدل دیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ اب "روحانی سفر”، "تبدیلی لانے والے تجربات”، اور "چند لمحوں کی خاموشی” کے متلاشی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مالدیپ، سری لنکا اور قبائلی علاقوں کے ویلبیئنگ ریٹریٹس کو دنیا بھر میں توجہ مل رہی ہے۔
اندھیرے کے ان ریٹریٹس کے ساتھ ساتھ، کئی ہوٹل اور ریزورٹس اب "نو فون زون” بنا رہے ہیں۔ چیک اِن کے وقت مہمانوں سے فون جمع کروا لیے جاتے ہیں تاکہ وہ مکمل طور پر سکون اور یکسوئی کے ماحول میں وقت گزار سکیں۔
Rotana ہوٹلز کے چیف آپریٹنگ آفیسر ایڈی تانوس نے بتایا کہ:
"ہم نے ایک کانفرنس میں ‘فون پارکنگ’ کا اہتمام کیا ہے جہاں بورڈ روم سے باہر فون رکھنے کی جگہ بنائی گئی ہے۔”
صنعتی ماہرین کا ماننا ہے کہ موجودہ دور کے مسافر محض سیاحتی مقامات نہیں، بلکہ وہ تجربات تلاش کر رہے ہیں جو انہیں زندگی میں مثبت تبدیلی کا احساس دلا سکیں۔ یہ "ایکسپیرینشل ٹریول” اب تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے جو ویلبیئنگ سیاحت سے جڑتا جا رہا ہے۔