متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں 5 لاکھ 20 ہزار کمپنیاں کارپوریٹ ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ، شیخ محمد کا اعلان

خلیج اردو
ابوظبہی:
 متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے پیر کو کابینہ اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ ملک میں کارپوریٹ ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 5 لاکھ 20 ہزار تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے دائرے میں آنے والی کمپنیوں کی تعداد 4 لاکھ 70 ہزار ہے۔

ابوظبی کے قصر الوطن میں منعقدہ کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شیخ محمد نے کہا: "ہم نے متحدہ عرب امارات کے ٹیکس نظام کی پیش رفت کا جائزہ لیا جو مالیاتی استحکام کو سہارا دیتا ہے اور ہماری عالمی مسابقت کو مضبوط کرتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار مینجمنٹ ڈویلپمنٹ (IMD) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، امارات دنیا بھر میں ٹیکس پالیسی کی مؤثریت میں پانچویں اور ٹیکس چوری کی روک تھام میں دوسرے نمبر پر ہے۔”

اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ کابینہ کے تحت ایک نیا "ریگولیٹری لیجسلیٹو انٹیلیجنس آفس” قائم کیا جائے گا جو ملک کے تمام وفاقی اور مقامی قوانین پر مشتمل ایک جامع قانون سازی کا نقشہ تیار کرے گا۔

شیخ محمد کے مطابق: "یہ دفتر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے قوانین کو عدالتی فیصلوں، انتظامی طریقہ کار اور عوامی خدمات سے جوڑنے پر کام کرے گا۔ یہ نظام ہمیں یہ سمجھنے کی اجازت دے گا کہ قوانین روزانہ کی بنیاد پر عوام اور معیشت پر کیا اثر ڈالتے ہیں، اور خودکار طور پر قانون سازی میں بہتری کی تجاویز دے گا۔”

یہ دفتر عالمی تحقیقی مراکز سے بھی منسلک ہوگا تاکہ دنیا بھر کی بہترین پالیسیوں کو متحدہ عرب امارات میں مؤثر انداز میں نافذ کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا: "یہ نیا قانون سازی نظام قانون سازی کے طریقے کو تبدیل کرے گا، اسے زیادہ تیز، بہتر اور مؤثر بنائے گا۔”

اجلاس میں وزارت صنعت و جدید ٹیکنالوجی کی جانب سے "میک اِٹ ان دی امارات” فورم کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا، جو کہ ملکی صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے اہم قدم ہے۔

شیخ محمد نے بتایا کہ: "ہمارا صنعتی شعبہ ملکی مجموعی پیداوار میں 210 ارب درہم کا حصہ ڈال رہا ہے اور گزشتہ چار سالوں میں اس میں 59 فیصد اضافہ ہوا ہے۔”

کابینہ نے توانائی کی بچت کے لیے "گلوبل الائنس فار انرجی ایفیشنسی” کے آغاز کی بھی منظوری دی، جس کا اعلان COP28 کے دوران کیا گیا تھا۔ اس عالمی اتحاد کا مقصد توانائی کی بچت کو دوگنا کرنے، تجربات کے تبادلے اور عالمی پالیسی سازی کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ہے، تاکہ سال 2030 تک تمام شعبوں میں توانائی کی مؤثریت کو دوگنا کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button