
خلیج اردو
04 جنوری 2021
ابوظبہی : متحدہ عرب امارات میں انسانی اقدار اور حقوق ہمیشہ سے پہلی ترجیح رہی ہے۔ قانون آپ کو کبھی اجازت نہیں دیتا کہ آُپ کی ذاتی زندگی میں دخل دیں ۔ ایسے میں کسی بھی شہری کی پرائیویسی کا خیال رکھنا لازمی ہے۔
اگر کسی شخص کی تصویر اس کی اجازت کے بغیر کوئی اتار لیتا ہے تو قانون کے مطابق یہ سنگین جرم ہے اور ایسے شخص کو 500 ہزار درہم تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں استعاثہ عامہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی قانون نمبر 5 کے آرٹیکل 21 کے تحت اگر کسی شخص نے کسی دوسرے شخص کی پرائیوسی کو الکٹرانک ڈیوائسز استعمال کرتے ہوئے بگاڑ یا دخل اندازی کی تو 150 ہزار درہم سے لے کر 500 ہزار درہم تک کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
قانون کے مطابق کسی دوسرے شخص کی تصویر اس کی اجازت کے بغیر اتارنا یا کسی کی تصویر ڈااونلوڈ کرکے اسے سوشل میڈیا پر ڈالنا سنگین جرم ہے اور ایسے میں قانون حرکت مین آئے گا اور مزکورہ بالا سزا ہوگی۔
استعاثہ نے بتایا ہے کہ یہی قانون ان لوگوں پر اپلائی ہوتا ہے جو الیکٹرانک الات سے کسی کے بارے میں غلط معلومات پھیلائے یا اس کی ساک کو نقصان پہنچائے اور ایسے میں جرم کرنے والے کو ایک سال تک کی جیل اور کم از کم 250 ہزار درہم جرمانہ اور زیادہ سے زیادہ 500 ہزار درہم کا جرمانہ ہوگا۔
Source : Khaleej Times