
خلیج اردو
دبئی: دبئی اے آئی ویک کے افتتاحی روز خطاب کرتے ہوئے کنسلٹنسی فرم "کونیٹ ڈی ایکس” کے منیجنگ ڈائریکٹر علاء دلغان نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال کے باوجود سب سے اہم ضرورت "ری اسکلنگ” (مہارتوں کی تجدید)، "اپ اسکلنگ” (اعلیٰ مہارتوں کا حصول) اور "ان اسکلنگ” (غیر ضروری مہارتوں سے چھٹکارا) ہے۔
علاء دلغان کا کہنا تھا کہ یہ سوال کہ کیا نئی ٹیکنالوجیز انسانی ملازمتوں کو ختم کر دیں گی، نیا نہیں ہے۔ "ہم آٹومیشن اور انفارمیشن کے انقلابات سے گزر چکے ہیں، اور اب اے آئی کا دور ہے۔ سچ یہ ہے کہ ہر نئی ٹیکنالوجی نے پرانی ملازمتیں ختم ضرور کیں، لیکن ان سے کہیں زیادہ نئی ملازمتیں پیدا بھی کیں۔”
انہوں نے اعتراف کیا کہ اگرچہ زیادہ تر افراد نئی مہارتیں سیکھ سکتے ہیں، لیکن ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچنے والے افراد کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا۔ ان کے لیے "یونیورسل بیسک انکم” جیسی سماجی حفاظت کی اسکیمیں مستقبل کی تیاری کے لیے ضروری ہو سکتی ہیں۔
ایک نئی اور اہم مہارت جس کی آنے والے وقت میں ملازمتوں کے لیے ضرورت ہو سکتی ہے، وہ "پرومپٹ انجینئرنگ” ہے، یعنی اے آئی کو درست ہدایات دے کر بہترین نتائج حاصل کرنا۔ علاء دلغان کے مطابق، "پرومپٹ انجینئرنگ ایک ایسی مہارت ہے جو پانچ سالہ بچے سے لے کر 105 سالہ بزرگ کو بھی سکھائی جا سکتی ہے، اور آج جو اختیاری ہے، کل لازمی ہو جائے گا۔”
کون سی ملازمتیں خطرے میں ہیں؟
ماہر کا کہنا تھا کہ ایسی ملازمتیں جو ہاتھ سے کام کرنے کی مہارت پر مبنی ہیں، جیسے پلمبنگ، وہ محفوظ ہیں، لیکن وہ ملازمتیں جن میں دہرائے جانے والے معمولی کام شامل ہیں، وہ سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ "اگر آپ دن بھر کاپی پیسٹ کرتے ہیں تو آپ کی نوکری خطرے میں ہے۔ لیکن اگر آپ کا کام تخلیق، سوچ اور نئے خیالات پر مبنی ہے تو آپ کی نوکری محفوظ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، "حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ‘سافٹ اسکلز’، جیسے قیادت، تخلیقی سوچ، ہمدردی، مذاکرات، اور مسئلہ حل کرنا، یہ وہ صلاحیتیں ہیں جو اے آئی سے بچ جائیں گی، کیونکہ یہ سیکھنا واقعی مشکل ہے۔”
علاء دلغان نے آخر میں کہا کہ اے آئی نوکریوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کرے گی بلکہ 100 فیصد ملازمتوں کے 50 فیصد کام ختم کر دے گی۔