فن و فنکار

پی ٹی آئی جماعتی انتخابات کروا لیتی تو آج نشستوں والا مسئلہ ہی نہ ہوتا،چیف جسٹس کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں ریمارکس

خلیج اردو
اسلام آباد: پی ٹی آئی جماعتی انتخابات کروا لیتی تو آج نشستوں والا مسئلہ ہی نہ ہوتا،چیف جسٹس کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں ریمارکس،جسٹس منیب اختر نے کہا سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا اس سارے تنازع کی وجہ بنا،انتخابی نشان ایک ہو یا نہ ہو وہ الگ بحث ہے لیکن امیدوار پارٹی کے ہی تصور ہونگے،سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کردی گئی۔

 


سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی
سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کل جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا تھا پی ٹی آئی نے بطور جماعت الیکشن کیوں نہیں لڑا؟دراصل سلمان اکرم راجا نے یہی درخواست دی تھی جو منظور نہیں ہوئی جس کی وجہ سے بطورجماعت پی ٹی آئی نے الیکشن میں حصہ لینے کے بجائے اس کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیا۔

 

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ تحریک انصاف کے امیدوار انتخابی نشان پر الیکشن نہیں لڑسکتے تھے، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے امیدواروں کوکس بنیاد پرانتخابی نشان دیا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو انتخابی نشان دیا اور بطور آزاد امیدوار شناخت دی۔جسٹس حسن اظہررضوی نے استفسار کیا بلےبازبھی کسی سیاسی جماعت کانشان تھا جوتحریک انصاف لیناچاہتی تھی اس کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا بلےبازوالی جماعت کےساتھ الحاق ختم کردیاتھا۔ اس میں کوئی تضاد نہیں کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا،اسی لئے مخصوص نشستوں کیلئے پہلے فہرست جمع نہیں کرائی۔

 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہم نے تو نہیں کہا تھا انٹراپارٹی الیکشن نہ کرائیں، انٹرا پارٹی انتخابات کرالیتے سارے مسائل حل ہوجاتے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اصل اسٹیک ہولڈ رووٹر ہے جو ہمارےسامنے نہیں، پی ٹی آئی مسلسل شکایت کررہی تھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی، ہم بنیادی حقوق کےمحافظ ہیں،ہمیں دیکھنا ہے ووٹرز کے حقوق کا تحفظ کیسے ہوسکتا ہے، ایک جماعت مسلسل شفاف موقع نہ ملنےکا کہہ رہی تھی اور ایساپہلی بارنہیں ہوا۔

 

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منیب اختر کے درمیان نوک جھونک،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کاغذات نامزدگی میں کوئی خودکوپارٹی امیدوارظاہرکرے اور ٹکٹ جمع کرائے تو جماعت کا امیدوارتصورہوگا، آزاد امیدوار وہی ہوگا جو بیان حلفی دے گا کہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔سنی اتحادکونسل میں شامل ہونے والوں نےخودکوکاغذات نامزدگی میں تحریک انصاف کا امیدوار ظاہر کیا اور کاغذات بطور تحریک انصاف امیدوار منظور ہوئے اور امیدوار منتخب ہوگئے تو الیکشن کمیشن کےقوانین کیسےتحریک انصاف کےامیدواروں کو آزاد قراردے سکتےہیں؟ انتخابی نشان ایک ہویا نہ ہو الگ بحث ہےلیکن امیدوارپارٹی کےہی تصورہوں گے۔

 

جسٹس منیب اختر کے ریمارکس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اس حساب سےتو سنی اتحاد کونسل میں تحریک انصاف کےکامیاب امیدوارشامل ہوئے، سیاسی جماعت میں تو صرف آزاد امیدوار ہی شامل ہوسکتے ہیں، اس پر جسٹس منیب نے کہا سپریم کورٹ نے انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا اور سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا تنازع کی وجہ بن گیا۔ قانونی غلطیوں کی پوری سیریز ہے جس کا آغاز انتخابی نشان کی الاٹمنٹ سے پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہوا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button