
خلیج اردو
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران حکومت نے کینیا کے ساتھ باہمی قانونی امداد (ایم ایل اے) کے معاہدے کی توثیق کے لیے مزید وقت طلب کر لیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایک ماہ کے اندر صدرِ مملکت سے معاہدے کی توثیق کروا لی جائے گی۔
عدالت نے حکومت کی جانب سے کیس میں سست روی پر سخت سوالات اٹھائے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ 10 دسمبر کو معاہدہ ہوا تھا، مگر آج تک اس کی توثیق کیوں نہیں ہوسکی؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا حکومت سے روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت رپورٹ طلب کی جائے؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تین ماہ گزرنے کے باوجود مزید وقت مانگا جا رہا ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔
جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ 27 فروری کو کابینہ نے معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزارت خارجہ کو نوٹ بھجوا دیا گیا تھا۔ اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عدالت کو سب سے زیادہ تشویش کیس میں تاخیر پر ہے، اور مزید وقت دینے کا کوئی جواز نہیں۔
سپریم کورٹ نے کیس میں پیشرفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت روزانہ کی بنیاد پر عدالت میں رپورٹ جمع کرائے، تاکہ معاہدے کی بروقت توثیق کو یقینی بنایا جا سکے۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ پر ہوگی۔