خلیج اردو
یوکراین :روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فوج نے ڈونباس کے علاقے میں یوکرائنی فوجیوں کے زیر استعمال بیرکوں پرسخت حملہ” کیا ہےجس کے نتیجے میں سیکڑوں فوجیوں کا نقصان ہوا ہے تاہم یوکرین نے اس حملے میں کسی جانی نقصان کی تردید کی ہے۔
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ میزائلوں نے دو عارضی اڈوں کو نشانہ بنایا جس میں1300یوکرائنی فوجی موجود تھے، جو کہ مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے کارا ماٹورسک میں تھے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ "600 سے زیادہ یوکرائنی فوجی مارے گئےہیں۔۔
ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یہ حملہ یوکرین کی طرف سے گزشتہ ہفتے ماکیوکا پر حملے میں درجنوں روسی فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں کیا گیا ہےجبکہ یوکرائنی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کریمٹورک پر روسی حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مشرق میں یوکرین کی افواج کے ترجمان سرہی چیریواتی نے کہا کہ کراماٹورک پر روسی حملوں سے صرف شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج محفوظ ہیں۔
علاقائی انتظامیہ کے سربراہ پاولو کیریلینکو نے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسیوں نے کراماٹرسک پر سات راکٹ حملے کیے، انہوں نے مزید کہا کہ "ایک تعلیمی ادارہ، ایک صنعتی پروگرام اور ایک گیراج کوآپریٹو” کو نقصان پہنچا ہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ کراماٹوسک کے میئر اولیکسینڈر ہونچارینکو نے کہا کہ دو اسکولوں کی عمارتوں اور آٹھ اپارٹمنٹ ہاؤسز کو نقصان پہنچا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے نامہ نگاروں نے ان دو کالج ہاسٹل کا دورہ کیا جن کے بارے میں روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ رات بھر کی ہڑتال کے وقت جنگ کی فرنٹ لائن کے قریب یوکرین کے فوجیوں کو عارضی طور پر رہائش دی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ نہ تو براہ راست میزائلوں کی زد میں کوئی آیا اور نہ ہی علاقے کو شدید نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ وہاں کوئی واضح نشان نہیں تھا کہ فوجی وہاںرہائش پزیرتھے اور نہ لاشوں یا خون کے نشانات موجود تھے ۔
جنوری 2023 کی ابتداء میں دونون ممالک کے درمیا ن جنگ میں تیزی سامنے آئی ہے جہاں ماکیوکا میں روسی فوجیون پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں یوکراینی دعوے کے مطابق روس کے 600 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ روس نے چھ سو فوجیوں خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی زد میں آکر کم و پیش 80 فوجی ہلاک ہوئے ہیں ۔اسی طرح 24 فروری 2022 کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد ماسکو کی افواج پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے حالیہ حملے کو خطرناک ترین حملہ قرار دیا جارہا ہے ۔