
تحریر: محمد عبدالسلام
دنیا بھر میں مختلف ممالک کے پاسپورٹس کو ان کی عالمی طاقت کے مطابق درجہ بندی دی جاتی ہے۔ یہ درجہ بندی عام طور پر اس بات پر مبنی ہوتی ہے کہ کوئی شہری کتنے ممالک میں بغیر ویزہ کے یا ویزہ آن ارائیول کی سہولت کے ساتھ سفر کر سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، اس میں ملک کی داخلی آزادی، جمہوریت، اور عالمی اثر و رسوخ بھی شامل ہوتے ہیں۔
2025 کی تازہ درجہ بندی کے مطابق، دنیا کے سب سے کمزور پاسپورٹس میں چند ممالک مستقل طور پر شامل ہیں، جن میں افغانستان، شام، یمن اور ہمارا ملک پاکستان سرفہرست ہیں۔
کمزور ترین پاسپورٹس – 2025 کی فہرست
1. افغانستان
افغانستان کا پاسپورٹ 2025 میں بھی دنیا کا سب سے کمزور پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے۔ اس پاسپورٹ کے حامل افراد کو صرف چند ممالک میں ویزہ فری یا ویزہ آن ارائیول کی سہولت حاصل ہے، جبکہ بیشتر ممالک کے لیے سخت سفری شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ طالبان حکومت کے بعد سے افغانستان کی عالمی سطح پر سفارتی تنہائی بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔
2. شام
شام کئی سالوں سے جنگ اور بدامنی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس کا پاسپورٹ بھی عالمی سطح پر کمزور سمجھا جاتا ہے۔ شامی شہریوں کے لیے بیرونِ ملک سفر کرنا ایک چیلنج بن چکا ہے کیونکہ انہیں زیادہ تر ممالک کے لیے پہلے سے ویزہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔
3. یمن
یمن کا پاسپورٹ بھی کمزور ترین پاسپورٹس میں شامل ہے۔ خانہ جنگی، بدامنی، اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے یمنی شہریوں کے لیے بیرون ملک سفر کرنا مشکل ہو چکا ہے۔
4. پاکستان
پاکستانی پاسپورٹ بھی کمزور ترین پاسپورٹس میں شامل ہوتا رہا ہے۔ تاہم، 2025 کی درجہ بندی میں اس کی پوزیشن میں معمولی بہتری دیکھی گئی ہے۔ پاکستانی شہریوں کو دنیا کے کئی ممالک کے لیے پہلے سے ویزہ درکار ہوتا ہے، جبکہ بعض ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کی نوعیت بھی ویزہ پالیسی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ کی کمزور عالمی رینکنگ کی بنیادی وجوہات میں کمزور سفارتی تعلقات، سکیورٹی خدشات، اور غیر قانونی امیگریشن شامل ہیں۔ کئی ممالک پاکستانی شہریوں کے لیے ویزہ شرائط سخت رکھتے ہیں تاکہ غیر قانونی قیام اور جعلی سفری دستاویزات کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ کمزور معیشت اور محدود سفری آزادی بھی درجہ بندی کو متاثر کرتی ہیں، کیونکہ ترقی یافتہ ممالک مضبوط معیشتوں کے شہریوں کو زیادہ سہولت دیتے ہیں۔ بہتر رینکنگ کے لیے پاکستان کو سفارتی تعلقات، سکیورٹی، اور معیشت پر کام کرنا ہوگا تاکہ عالمی سطح پر ملک کا امیج بہتر ہو اور شہریوں کے لیے ویزہ فری انٹری کے مواقع بڑھیں۔
5.صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ میں سیاسی عدم استحکام اور شورش کی وجہ سے اس کے شہریوں کے لیے سفری پابندیاں سخت ہیں۔ زیادہ تر ممالک صومالیہ کے پاسپورٹ پر بغیر ویزہ داخلے کی اجازت نہیں دیتے۔
پاسپورٹ کی درجہ بندی پر اثر انداز ہونے والے عوامل:
پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی کسی بھی ملک کے شہریوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر سفری آزادی کی عکاسی کرتی ہے۔ پاسپورٹ کی طاقت کا تعین مختلف عوامل پر مبنی ہوتا ہے، جو نہ صرف کسی ملک کے سفری مواقع کو بڑھاتے یا محدود کرتے ہیں بلکہ اس کی مجموعی عالمی حیثیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ درج ذیل عوامل کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کی طاقت پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں:
کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی اس کے شہریوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر سفری آزادی کی عکاسی کرتی ہے۔ پاسپورٹ کی طاقت کا تعین مختلف عوامل پر مبنی ہوتا ہے، جو نہ صرف کسی ملک کے سفری مواقع کو بڑھاتے یا محدود کرتے ہیں بلکہ اس کی مجموعی عالمی حیثیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ درج ذیل عوامل کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کی طاقت پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں:
•ویزا فری انٹری
ویزہ فری انٹری کسی بھی پاسپورٹ کی سب سے اہم خصوصیت ہوتی ہے۔ جتنے زیادہ ممالک کسی پاسپورٹ کے حامل شہریوں کو بغیر ویزہ داخلے یا ویزہ آن ارائیول کی سہولت فراہم کرتے ہیں، اتنا ہی وہ پاسپورٹ طاقتور سمجھا جاتا ہے۔ یورپی ممالک، امریکہ، جاپان، اور آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کو دنیا کے زیادہ تر ممالک میں ویزہ فری انٹری حاصل ہوتی ہے، جبکہ ترقی پذیر یا سیاسی طور پر غیر مستحکم ممالک کے شہریوں کو سخت سفری شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
•عالمی سفارتی تعلقات:
کسی ملک کے دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات ویزہ پالیسیوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ جو ممالک سفارتی سطح پر مضبوط ہوتے ہیں اور عالمی سطح پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں، ان کے شہریوں کے لیے زیادہ سفری سہولتیں ہوتی ہیں۔ یورپی یونین کے ممالک، امریکہ، اور برطانیہ جیسے ممالک کے پاسپورٹس کو دنیا بھر میں زیادہ پذیرائی حاصل ہے، کیونکہ ان کے سفارتی تعلقات مستحکم اور وسیع ہیں۔ اس کے برعکس، جن ممالک کے عالمی سطح پر سفارتی تعلقات محدود یا تناؤ کا شکار ہوتے ہیں، ان کے شہریوں کو زیادہ تر ممالک میں سخت ویزہ شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
•داخلی استحکام
کسی ملک میں سیاسی استحکام، امن و امان، اور حکومتی پالیسیوں کا تسلسل بھی پاسپورٹ کی طاقت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جو ممالک بدامنی، خانہ جنگی، یا حکومتی عدم استحکام کا شکار ہوتے ہیں، ان کے شہریوں کے لیے عالمی سطح پر سفری پابندیاں سخت کر دی جاتی ہیں۔ افغانستان، شام، یمن، اور صومالیہ جیسے ممالک کی مثال لی جا سکتی ہے، جہاں کے شہریوں کو بین الاقوامی سفر کے لیے سخت ویزہ قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس، مستحکم اور پرامن ممالک جیسے کہ کینیڈا، نیوزی لینڈ، اور جرمنی کے شہریوں کو دنیا بھر میں زیادہ سفری آزادی حاصل ہوتی ہے۔
•معاشی اثر و رسوخ:
کسی ملک کی معیشت بھی اس کے پاسپورٹ کی طاقت کا ایک اہم عنصر ہوتی ہے۔ وہ ممالک جن کی معیشت مستحکم، مضبوط، اور عالمی تجارت میں مؤثر ہوتی ہے، ان کے شہریوں کو زیادہ ممالک میں ویزہ فری انٹری حاصل ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کے بارے میں عمومی تاثر یہ ہوتا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر قیام یا ملازمت اختیار کرنے کے بجائے سیاحت، کاروبار، یا تعلیم کے مقصد سے سفر کرتے ہیں، لہٰذا ان کے لیے ویزہ پالیسی نرم ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، وہ ممالک جہاں معاشی مشکلات زیادہ ہوں، ان کے شہریوں کو بیرون ملک سفر کے دوران زیادہ جانچ پڑتال اور ویزہ شرائط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دنیا کے سب سے کمزور پاسپورٹس کی درجہ بندی زیادہ تر ان ممالک پر مشتمل ہے جو بدامنی، جنگ، یا سفارتی مسائل کا شکار ہیں۔ عالمی سطح پر کسی بھی ملک کے شہریوں کے لیے سفری آزادی ایک اہم عنصر ہوتی ہے، اور پاسپورٹ کی طاقت براہ راست اس ملک کی عالمی حیثیت کو ظاہر کرتی ہے۔ افغانستان، شام، یمن اور پاکستان جیسے ممالک کے شہریوں کو سخت سفری شرائط کا سامنا رہتا ہے، جبکہ دیگر ممالک اپنی سفارتی اور اقتصادی پالیسیوں کے ذریعے اپنے پاسپورٹ کی قدر میں بہتری لا سکتے ہیں۔