
خلیج اردو
امریکہ : سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر آئندہ چند روز میں پابندی کے اشارے مل رہے ہیں۔
سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ سے عمران خان کو انتخابات کے لیے نااہل قرار دینے کا بھی کہہ سکتی ہے تاہم ان اقدامات سے سیاسی پولرائزیشن اور تشدد میں مزید اضافہ ہو گا۔
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ایسا لگتا ہے حکومت نے عمران خان کو ریاست کا دشمن نمبر ون بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن اس طرح کے اقدامات پاکستان کے سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے بحران کو مزید گہرا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کچھ ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو معطل کر دیا اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدہ بھی غیریقینی کا شکار ہے، مذکورہ اقدامات سے پاکستان کیلئے عالمی حمایت میں مزید کمی آئے گی۔ امید ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت قومی مفاد کو نقصان پہنچانے والی تباہ کن سیاست سے باہر نکلے گی اور اگر ایسا نہ کیا تو میری پاکستان کے بارے میں تشویش بڑھتی جارہی ہے۔
There are indications that Pakistan's parliament, which is controlled by the governing coalition, might well ask the Supreme Court to disqualify Imran Khan from running for election and even prohibit PTI in the next few days.
[Thread]— Zalmay Khalilzad (@realZalmayMK) March 21, 2023
یاد رہے اس پہلے بھی سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے پاکستان میں جون میں الیکشن کرانے کی تجویز دیدی تھی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کیلئے امریکا کے سابق خصوصی ایلچی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ پاکستان کو اس وقت سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی جیسے تین بڑے بحرانوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان میں جاری سیاسی بحران مزید سنگین ہوجائے گا، سیاسی لیڈروں کو جیلوں میں ڈالنا، پھانسی پر لٹکانا یا قتل کرانا غلط روش ہے۔
زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں میں 2 تجاویز دیتا ہوں جس میں پہلی یہ کہ جون میں قومی سطح پر انتخابات کا اعلان کیا جائے تاکہ تباہی سے بچا جاسکے۔زلمے خلیل زاد نے کہا دوسری تجویز یہ ہے کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں ملک کو بچانے اور استحکام، سلامتی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مل بیٹھ کر مسائل کی نشاندہی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں اور جو بھی الیکشن میں کامیاب ہو اسے عوام کا مینڈیٹ حاصل ہوگا اسکو کام کرنے دیا جائے۔